مجیب: ابو عبداللہ محمد سعید
عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-1774
تاریخ اجراء: 05ذوالحجۃالحرام1444 ھ/24جون2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا قربانی کے گوشت کو نکاح کی دعوت میں
پکوا کر کھلا سکتے ہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قربانی کے گوشت کو نکاح کی
دعوت میں پکا کر کھلانا جائز ہے ۔ہندیہ میں ہے:”ویستحب أن یأکل من
أضحیتہ ویطعم منھا غیرہ۔۔۔
ویتخذ ضیافۃً لأقاربہ وأصدقائہ۔۔۔ویطعم
الغنی والفقیر جمیعاً“ ترجمہ:اور مستحب ہےکہ اپنی قربانی کے گوشت
سے خود کھائے اوروں کو کھلائے۔۔۔اور اس کے گوشت سے اپنے رشتہ
داروں اور دوستوں کی دعوت کرے۔۔۔ اور امیر و غریب
سب کو کھلائے۔(فتاوی
ہندیہ،ج5،ص300، دار الفکر)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟