فتوی نمبر:WAT-3001
تاریخ اجراء: 18صفر المظفر1446 ھ/24اگست2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا قربانی کے دن روزہ رکھنے کی منت ماننا صحیح ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سال میں پانچ دن ایسے ہیں کہ جن میں روزہ رکھنے کی شریعت کی طرف سے اجازت نہیں ہے ،ان دنوں میں سے کسی دن روزہ رکھناگناہ ہے ،وہ یہ ہیں : (1)عید الفطرکادن(یکم شوال المکرم) ۔(2) عید الاضحی کادن(دس ذوالحجۃ الحرام )(3) گیارہ ذوالحجۃ الحرام۔(4)بارہ ذوالحجۃ الحرام۔(5)اور تیرہ ذوالحجۃ الحرام۔اب ان دنوں میں سے کسی دن کاروزہ رکھنے کی منت مانی تومنت تودرست ہوجائے گی اور اس پر روزہ رکھنا بھی واجب ہوجائے گا، مگر یہ روزہ ان دنوں میں سے کسی دن نہیں رکھ سکتا ، بلکہ لازم ہے کہ ان دنوں (عید الفطر ، عید الاضحی اور گیارہ، بارہ، تیرہ ذوالحجہ) کے علاوہ کسی اور دن روزہ رکھے ۔ اگر بالفرض کسی نےان ممنوع دنوں میں سے جس دن روزہ رکھنے کی منت مانی تھی ،اسی دن روزہ رکھ لیا تو اس کی منت پوری ہوجائے گی ،لیکن گنہگار ہوگا۔لہذااس کے مطابق قربانی کے کسی دن روزہ رکھنے کی منت مانی تومنت تودرست ہوجائے گی اورایک روزہ بھی لازم ہوجائے گالیکن یہ روزہ اوپرذکرکردہ پانچ دنوں کے علاوہ کسی اوردن رکھناہوگااوراگرقربانی کےجس دن روزہ رکھنے کی منت مانی تھی اسی دن ہی روزہ رکھ لیاتومنت توپوری ہوجائے گی لیکن گنہگارہوگا۔
المبسوط للسرخسی میں ہے”قال لله علي أن أصوم يوم النحر صح نذره۔ ۔۔ ويؤمر بأن يصوم يوما آخر فإن صام في ذلك اليوم خرج من موجب نذره“ترجمہ: کسی نے کہا کہ اللہ کے لئے مجھ پر یوم نحر کا روزہ رکھنا لازم ہے تو اس کی نذر صحیح ہوجائے گی اور اس کو یہ حکم دیا جائے گا کہ کسی اور دن کا روزہ رکھے، اگر یوم نحر کو روزہ رکھا تو واجب نذر ادا ہوجائے گی۔(المبسوط للسرخسی،کتاب الصوم،ج 3،ص 95،دار المعرفۃ،بیروت)
بہار شریعت میں ہے”عید ین یا ایام تشریق ۔۔۔ میں روزہ رکھنے کی منت مانی تو منت پوری کرنی واجب ہے مگر ان دنوں میں نہیں بلکہ اور دنوں میں۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 5،ص 1007،مکتبۃ المدینہ)
بہار شریعت ہی میں ہے” ایّام منہیّہ یعنی عید و بقرعید اور ذی الحجہ کی گیارھویں بارھویں تیرھویں کے روزے رکھنے کی منت مانی اور انھیں دِنوں میں رکھ بھی لیے تو اگرچہ یہ گناہ ہوا مگر منت ادا ہوگئی۔"(بہار شریعت، ج 1، حصہ 5، ص 1015، مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟