مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-1846
تاریخ اجراء:22ذوالحجۃالحرام1444ھ/11جولائی2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بقر عید کے دن ،جس
کے نام سے قربانی ہورہی ہو، اس کا قربانی سے پہلے کچھ نہ
کھانا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جو شخص قربانی کر رہا ہے، اس کے لئے بقر عید کے دن نماز عید کے بعد سب
سے پہلے اپنے قربانی کے جانور کا گوشت کھانا مستحب و باعث ثواب ہے،اگراس کا خلاف کیا تو بھی حرج
نہیں۔یہ فعل سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم سے ثابت ہے۔
ترمذی وغیرہ کتب حدیث میں حضرت بریدہ
رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے:” كان
النبي صلى الله عليه وسلم لا يخرج يوم الفطر حتى يطعم، ولا يطعم يوم الأضحى حتى
يصلي“ترجمہ:نبی کریم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم عید الفطر کے دن کچھ کھائے بغیر نہیں نکلتے
تھے،اور عید الاضحی میں نماز
تک کچھ نہ کھاتے تھے۔(سنن ترمذی ج01ص678
رقم542دار الغراب الاسلامی بیروت)
مذکورہ بالا حدیث کے تحت مرقاۃ المفاتیح
میں ہے:” وزاد الدارقطني، وأحمد: فيأكل من أضحيته، وصححه ابن
القطان في كتابه، وصحح زيادة الدارقطني أيضا“دار
قطنی اور اما م احمد نے اتنا اضافہ کیا ہے ”اور اپنے جانور کی
قربانی کا گوشت کھاتے،ابن قطان نے اپنی کتاب میں اسے صحیح
قرار دیا اور دار قطنی کے اس
اضافے کوبھی صحیح قرار دیا۔(مرقاۃ
المفاتیح ج03ص1070 دار الفکر، بیروت)
بہار شریعت میں ہے:” بحرالرائق میں مذکور
ہے کہ قربانی کرنے والا بقرعید کے دن سب سے پہلے قربانی کا گوشت
کھائے۔ اس سے پہلے کوئی دوسری چیز نہ کھائے، یہ
مستحب ہے، اس کے خلاف کرے جب بھی حرج نہیں۔“(بہا ر
شریعت، ج 03، حصہ 15،ص353 ،مکتبۃ المدینۃ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟