Qurbani Karne Ke Baad Gosht Gharibon Mein Taqseem Na Kiya Tu ?

قربانی کرنے کے بعد گوشت غریبوں میں  تقسیم نہ کیا تو ؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12620

تاریخ اجراء: 28 جمادی الاولیٰ 1444 ھ/23 دسمبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  اگر کوئی شخص قربانی کرے ، لیکن غریبوں کو حصہ نہ بانٹے تو اس کی قربانی ہوجائے گی یا نہیں ؟ اورکیا صدقہ نہ کرنے کی وجہ سے وہ شخص گناہ گار ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جس جانور کی قربانی جائز ہو، قربانی کے دنوں میں اس جانور کوذبح کر کے اس کا خون بہانا قربانی کہلاتا ہے ،ذبح کرنے کے بعد اس کے گوشت کے کچھ حصہ کو صدقہ کرنا ایک مستحب عمل ہے ،لہٰذا اگر کوئی جانور ذبح کرنے کے بعد اس کا گوشت  بالکل صدقہ نہ کرے، تو بھی اس کی قربانی ادا ہوجائے گی، وہ گناہ گار نہیں ہوگا  ،لیکن قربانی کا گوشت صدقہ کرنے پر جو ثواب اسے حاصل ہونا تھا ،وہ اسے حاصل نہ ہوگا۔ 

   جوہرہ نیرہ  و ردالمحتار میں میں ہے:”الاضحیۃ اراقۃ الدم من النعم دون سائر الحیوان والدلیل علی انھا الاراقۃ انہ لو تصدق بعین الحیوان لم یجز“یعنی قربانی چوپایوں(یعنی جن جانوروں کی قربانی جائز ہے)ان کا خون بہانے کا نام ہے نہ کہ تمام حیوانوں کا اور قربانی خون بہانے کا نام ہے اس پر دلیل یہ ہے کہ اگر کوئی شخص زندہ جانورکو صدقہ کردے ،تو جائز نہیں ہوگا۔(الجوھرۃ النیرۃ، جلد 2،صفحہ 267،مطبوعہ:کراچی)

   فتاوی امجدیہ میں ہے:”قربانی اراقتِ دم بروجہِ قربت کا نام ہے“(فتاوی امجدیہ، جلد3،صفحہ 310،مکتبہ رضویہ، کراچی)

   جوہرہ نیرہ پھر طحطاوی علی الدر میں ہے:”اما التصدق بلحمھا بعد الذبح فمستحب حتی لو لم یتصدق بہ جازیعنی بہر حال قربانی کے گوشت کو صدقہ کرنا، تو یہ مستحب ہے ،حتی کہ اگر کسی نے صدقہ نہ کیا ، تو بھی جائز ہے۔(حاشیۃ الطحطاوی علی الدر، جلد 11،صفحہ 6،مطبوعہ:بیروت)

   فتاوی فیض الرسول میں ہے:”تین حصے میں گوشت تقسیم کرنے کا حکم استحبابی ہے یعنی اگر کسی نے قربانی کا گوشت تین حصے میں تقسیم نہ کیا ،تو قربانی ہوجائے گی ،مگر ثواب کم ملے گا“(فتاوی فیض الرسول، جلد2،صفحہ 469،شبیر برادرز ،لاھور)

   فتاوی خلیلیہ میں ہے:”قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنا مستحب ہے ، فرض و واجب نہیں کہ ایسا نہ کیا تو آدمی گناہ گار ہوا،یہ بات نہیں“(فتاوی خلیلیہ، جلد3،صفحہ 141،ضیاء القرآن پبلیکشنز، لاھور)

   بہارِ شریعت میں ہے:”بہتر یہ ہے کہ گوشت کے تین حصے کرے ایک حصہ فقرا کے لئے اور ایک حصہ دوست و احباب کے لئے اور ایک حصہ اپنے گھر والوں کے لئے ، ایک تہائی سے کم تصدق نہ کرے  اور کُل کو صدقہ کردینا بھی جائز ہے اورکل گھر ہی رکھ لے یہ بھی جائز ہے“(بھارِ شریعت، جلد3،حصہ 15،صفحہ 345،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم