مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری
فتوی نمبر: WAT-1754
تاریخ اجراء: 28ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/17جون2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
قربانی کا جانور کب تک ذبح کر سکتے ہیں یعنی
صبح چار بجے سے شام پانچ بجے تک بھی ذبح کر سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
دس ذو الحجہ سے بارہ ذو الحجہ کے تین
دنوں اور دو راتوں میں قربانی ہو سکتی ہے، اس میں اس
اعتبار سے وقت مخصوص نہیں ہے کہ اتنے بجے سے اتنے بجے تک ہو اور اس کے علاوہ
نہ ہو، ہاں یہ ہے کہ اگر رات کے وقت قربانی کرنی ہو تو روشنی
وغیرہ کا اچھا انتظام کرلیں کہ ذبح میں کسی قسم کی
غلطی کا اندیشہ نہ رہے، پس روشنی کااچھاانتظام ہونے کی
صورت میں رات میں جانور ذبح کرنا ،خواہ عقیقہ کا ہو یا
قربانی کا، بلا کراہت جائز ہے۔البتہ! اگر روشنی کا اچھاانتظام
نہ ہو اور اندھیرے کی وجہ سے ذبح میں غلطی کا اندیشہ
ہو تو پھر رات میں جانور ذبح کرنا مکروہ ہے۔
الاختیارلتعلیل
المختارمیں ہے " ويجوز ذبحها في أيامها ولياليها"ترجمہ:قربانی کے دنوں اورراتوں میں
قربانی کاجانورذبح کرنا، جائز ہے ۔(الاختیارلتعلیل المختار،کتاب الاضحیۃ،ج05،ص19،قاہرہ)
ہدایہ میں ہے "ويجوز الذبح في لياليها إلا أنه يكره لاحتمال
الغلط في ظلمة الليل"ترجمہ:اورقربانی کی راتوں میں جانورذبح کرناجائزہے
مگریہ ہے کہ مکروہ ہے ،رات کے اندھیرے میں غلطی کااحتمال
ہونے کی وجہ سے۔( الہدایۃ ،کتاب الاضحیۃ،ج04،ص357،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟