Qurbani Ka Janwar Kharidne Mein Mali Taawun Karna

قربانی کا جانور خریدنے میں مالی تعاون کرنا

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2751

تاریخ اجراء: 20ذیقعدۃالحرام1445 ھ/29مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی شخص پر  قربانی واجب ہو اور وہ جانور لینے جائے   تو جانور کی قیمت زیادہ ہو اور اس کے پاس رقم کم ہو، ایسی صورت میں  کوئی  دوسرا شخص اس جانور کو خریدنے  میں اپنی طرف سے ثواب کی خاطر کچھ رقم ملا کر جانور خریدنے میں اس کی  سپورٹ کردے ،اس کامقصد جانورمیں اپنی شرکت ثابت  کرنانہ ہو اور پھرجس  پر قربانی واجب  ہو،  وہی شخص  اس جانور کی قربانی کرے ،تو  کیا ایسی صورت میں اس جانور کی قربانی ہوجائے گی جبکہ  اس جانور کی خریداری میں دوسرے شخص نے  اپنی رقم  ملا کر قربانی کرنے والے کی   سپورٹ کی ہو ،کیا دوسرے کے رقم ملانے سے قربانی پر کوئی فرق پڑے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قربانی کا جانور جب  کوئی شخص خاص اپنی قربانی کے لیے خریدکراپنی طرف سے قربانی کرے اور دوسرا شخص صرف اس کی خریداری میں اپنی رقم ملا کر قربانی کرنے والے کو سپورٹ کردے تو اِس سے قربانی  کرنے والے کی قربانی    پر کوئی فرق نہیں  پڑے گا،اُس کی قربانی  ہوجائے گی  ۔  کیونکہ اس صورت میں وہ جانورخاص اسی قربانی کرنے والے کی ملک ہوتاہے اور قربانی کے  جانور کا  قربانی کرنے والے کی ملک میں  ہونا ضروری ہوتا   ہے ،اوریہ ملکیت اپنے لیے جانورخریدنے سے حاصل ہوجاتی ہے ،اب اس کی قیمت کی ادائیگی کرتے وقت کسی سے مددلینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ،ہاں    پیسے ملانے والے شخص کو    دوسرے کی واجب قربانی  کی ادائیگی میں    مدد کرنے   کا   ثواب حاصل  ہوتا ہے۔

   بدائع الصنائع میں ہے”والثاني ملك المحل وهو أن يكون المضحى ملك من عليه الأضحية، فإن لم يكن لا تجوز‘‘ ترجمہ:دوسری شرط تو وہ  قربانی کے محل کا مالک ہونا ہے ،وہ یہ کہ قربانی  کا جانور اس کی ملکیت میں ہو جس پر قربانی واجب ہے ،اگر جانور   اس کی ملک نہ ہوتو قربانی جائز نہیں ہوگی ۔(بدائع الصنائع،جلد5، فصل في محل إقامة الواجب في الأضحية ،صفحہ76،دار الکتب العلمیۃ،بیروت )

   فتاوی رضویہ میں ہے "ایک شریک اگردوسرے شرکاء کے اذن سے زر مشترک سے جانور خاص اپنی قربانی کے لئے خرید کراپنی طرف سے قربانی کرے تو بلاشبہ جائز ہے۔ اور قربانی صحیح ہوجائے گی، خواہ ان میں شرکت عقد ہویا شرکت ملک۔۔۔اخیرصورت یہ ہے کہ یہ شرکت خاص ہے اورجانوراس کی جنس تجارت سے نہیں ، اول  واخیر یعنی شرکت ملک و شکل اخیر میں تو ظاہر ہے کہ یہ جانور خاص اس خریدنے والے کی ملک ہوگا۔ لان الشراء متی وجد نفاذا علی المشتری نفذ کما فی الاشباہ وغیرھا"(فتاوی رضویہ،ج20،ص372،373،رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم