Qurbani Ka Gosht Kitne Din Tak Istemal Kar Sakte Hain ?

قربانی کا گوشت کب تک استعمال کر سکتے ہیں؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:Pin-2971

تاریخ اجراء:11ذوالقعدۃ الحرام1435ھ/07 ستمبر2014ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قربانی کا گوشت قربانی کے بعد کتنے دن تک استعمال کر سکتے ہیں؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ تین دن سے زیادہ گوشت استعمال نہیں کر سکتے،آپ شریعت کی روشنی میں وضاحت فرما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قربانی کا گوشت جب تک چاہیں،تین دن یا اس سے زیادہ بھی اس کو ذخیرہ کر سکتے ہیں  اور اس کو کھا سکتے ہیں،شرعی اعتبار سے اس میں مخصوص ایام کی کوئی حد بندی نہیں ہے۔ پہلے نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے تین دن سے زیادہ قربانی کے گوشت کو رکھنے اور کھانے سے منع فرمایا تھا، پھربعد میں اس کی اجازت عطا فرما دی۔

   چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،وہ فرماتے ہیں:’’إن النبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم قال لا یأکل أحدکم من لحم أضحیتہ فوق ثلٰثۃ أیام‘‘بے شک نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص بھی تین دن سے زیادہ اپنی قربانی کے گوشت میں سے نہ کھائے۔

   حضرت سلیمان بن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والدسے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں:’’ قال رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کنت نھیتکم عن لحوم الأضاحی فوق ثلاث لیتسع ذو  الطول علی من لا طول لہ فکلوا ما بدالکم و أطعموا و ادخروا‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :’’ میں نے تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کے گوشت کو رکھنے سے منع کیا تھا ، تا کہ صاحب استطاعت لوگ غیر صاحب استطاعت لوگوں کے لیے وسعت پیدا کریں، تو اب تمہارے لیے جو ظاہر ہو اس کو خود کھاؤ، دوسروں کو کھلاؤ اور ذخیرہ کرو۔

   امام ترمذی علیہ رحمۃ اللہ القوی ان دونوں احادیث مبارکہ کے درمیان تطبیق دیتے ہوئے فرماتے ہیں:’’إنما کان النھی من النبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم متقدماً ثم رخص بعد ذٰلک‘‘نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے پہلے نہی وارد ہوئی تھی، پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے رخصت عطا فرما دی۔(ترمذی شریف، جلد1، صفحہ 277،مطبوعہ  کراچی)

   فتاوی عالمگیری میں ہے:’’و لہ أن یدخر الکل لنفسہ فوق ثلاثۃ أیام إلا أن إطعامھا و التصدق بھا أفضل إلا أن یکون الرجل ذا عیال و غیر موسع الحال فإن الأفضل لہ حینئذ أن یدعہ لعیالہ ویوسع علیھم بہ کذا فی البدائع‘‘قربانی کرنے والے کے لیے جائز ہے کہ وہ تین دن سے زیادہ کے لیے قربانی کا سارا گوشت اپنے لیے ذخیرہ کر لے،مگر دوسروں کو کھلانا اور اس کو صدقہ کرنا افضل ہے ،اِلّا یہ کہ وہ شخص زیادہ اہل و عیال والا اور تنگ دست ہو ،تو اس کے لیے اس وقت افضل یہ ہے کہ اپنے عیال کے لیے رکھ لے اور ان کے لیے اس گوشت کے ذریعے وسعت پیدا کرے، بدائع میں اسی طرح ہے۔(فتاوی عالمگیری ،جلد 5،صفحہ  371، مطبوعہ کراچی)

   صدر الشریعہ بدر الطریقہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:’’(قربانی کا گوشت)تین دن سے زائد اپنے اور گھر والوں کے کھانے کے لیے رکھ لینا بھی جائز ہے اور بعض حدیثوں میں جو اس کی ممانعت آئی ہے ،وہ منسوخ ہے۔“(بھار شریعت جلد3 ، حصہ15  ، صفحہ 345، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم