مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری العطاری
فتوی نمبر: Web-818
تاریخ اجراء: 22جمادی الاولیٰ1444
ھ/17دسمبر2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
قربانی کا ایک
حصہ غریبوں میں نہ بانٹنے کا کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مستحب اور بہتر یہ
ہے کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کئے جائیں ،ایک حصہ اپنے
گھر والوں کے لئے رکھے،ایک حصہ دوست احباب میں بانٹے اور ایک حصہ فقراء و مساکین میں
بانٹا جائے،البتہ اگر کوئی شخص اپنے قربانی کے جانور کا سارا گوشت خود
رکھ لیتا ہے ، فقراء میں نہیں بانٹتا تو اس میں بھی
کوئی گناہ نہیں ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟