Paise (Cash) Na Ho Tu Qarz Le Kar Qurbani Karne Ka Hukum

پیسے (Cash) نہ ہو تو قرض لے کر قربانی کرنے کا حکم

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1720

تاریخ اجراء: 18ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/07جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

  کیا قربانی کے لیے کیش نہ ہو تو ادھار لے کر قربانی کرنی ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگرکسی کے پاس حاجت اصلیہ  اور قرض کے علاوہ اتنا  مال (سونا ، چاندی ، مال تجارت ، یاکسی بھی قسم کا  سامان ،جائیداد یاکسی بھی قسم کا مال) قربانی کے ایام میں اتنا  ملکیت میں ہے کہ  نصاب ہونے کی وجہ سے قربانی واجب ہے مگر کیش کی صورت میں مال موجود نہیں تو اپنی کوئی دوسری چیز بیچ کر قربانی کریں یا ادھار لے کر قربانی کریں ،بہر حال جب قربانی واجب ہے تو ادا کرنی ہی  ہو گی۔فتاوی رضویہ میں ہے "اورجس پرقربانی ہے ،اوراس وقت نقداس کے پاس نہیں وہ چاہے قرض لےکرکرے یااپناکچھ مال بیچے۔"(فتاوی رضویہ،ج20،ص370،رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم