مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-950
تاریخ اجراء:17ذیقعدۃالحرام1444 ھ/07جون2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں
دونوں پر واجب ہے کہ اپنی اپنی
قربانی کریں خواہ یوں کہ دو بکرے لے لیں یا یوں
کہ بڑے جانور میں دو حصے ڈال لیں۔ ایسا نہیں کر سکتے کہ ایک فرد قربانی
کرے اور دوسرا سمجھے کہ میری طرف سے بھی قربانی ادا ہوگئی،ایسا
کیا تو گناہگار ہوں گے اور قربانی کا حکم باقی رہے گا،کیونکہ
بکرا یا
بکری میں ایک ہی طرف سے قربانی ادا ہوگی۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟