Maqrooz Qarz Ada Na Kare, To Uska Umrah Aur Qurbani Karna Kaisa?

 

مقروض قرض ادا نہ کرے، تو اس کا عمرہ و قربانی کرنا کیسا؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1752

تاریخ اجراء:17ذوالحجۃ الحرام 1445ھ/24جون2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی بندے نے کافی عرصے سے قرض دینا ہو اور بار ہا مرتبہ وعدہ بھی کیا ہو ادا کرنے کا، لیکن ہر مرتبہ وعدہ خلافی کرتا ہو، تو اس کا ہر سال عمرہ ادا کرنا اور قربانی کرنا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بندہ قرض کی ادائیگی پر قادر ہو اور بلا وجہِ شرعی  قرض ادا کرنے میں تاخیر کرے، مطالبے کے باوجود ادا نہ کرے، تو ایسا شخص  ظالم ہے ، اس پر لازم ہے کہ  قرض خواہ کو قرض ادا  کرے ۔ البتہ اگر قرض ادا کرنے سے پہلے اس نے  عمرہ  ، قربانی وغیرہ ادا کی تو ہوجائے گی  بلکہ اگر اس پر قربانی واجب ہے،تو  قربانی کرنی اس پر  لازم ہے۔

   بخاری شریف میں حضرت ہمام بن منبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ”قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:مطل الغنی ظلم“یعنی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:صاحبِ مال شخص کا قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔(صحیح بخاری، حدیث 2400، صفحہ 383، مطبوعہ:ریاض)

   مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں :” یعنی جس مقروض کے پاس ادائے قرض کے لیے پیسہ ہو پھر ٹالے، تو وہ ظالم ہے، اسے قرض خواہ ذلیل بھی کرسکتا ہے اور جیل بھی بھجواسکتا ہے،یہ شخص مقروض گنہگار بھی ہوگا کیونکہ ظالم گنہگار ہوتا ہی ہے۔“(مرأۃ المناجیح ،جلد4، صفحہ342،مکتبہ اسلامیہ، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم