مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2815
تاریخ اجراء:18ذوالحجۃالحرام1445
ھ/25جون2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بچے کا عقیقہ کیا
صرف والد کر سکتا ہے، اس کے علاوہ کوئی
اور نہیں کر سکتا، مثلاً والد کا انتقال ہو گیا ہو، تو کیا
والدہ کر سکتی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عقیقہ نعمتِ اولاد پر
بطور شکرانہ ماں باپ دونوں پر ہوتا ہے، لہذا پوچھی
گئی صورت میں والد کا انتقال ہو گیا ہے، تو بلاشبہ بچے کا
عقیقہ اس کی والدہ بھی کر سکتی ہیں۔
مرقاۃ
المفاتیح میں ہے: ”أنه نعمة من الله على والديه، فلا بد لهما من
الشكر عليه“ یعنی بچہ اللہ تعالی کی طرف سے
اس کے والدین کے لیے نعمت ہے، تو انہیں اس پر (عقیقے کے ذریعے) شکراداکرنا ضروری
ہے۔(مرقاۃ
المفاتیح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد7، صفحہ2688،
دارالفکر،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟