Kya Ghar Mein Rehne Wale Har Fard Par Alag Qurbani Karna Lazim Hai

 

کیا گھر میں رہنے والے ہر فرد پر الگ قربانی کرنا لازم ہے؟

مجیب:مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1742

تاریخ اجراء:06ذوالحجۃ الحرام 1445ھ/13جون2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر ایک گھر کے چار افراد کماتے ہیں اور مہینے کا بجٹ ساٹھ ہزار ہو اور اس کے علاوہ کوئی ذریعہ معاش نہ ہو، تو اس صورت میں کیا گھر کے سب افراد کے لیے قربانی کرنا فرض ہے یا اگر ایک ہی قربانی سب کی طرف سے ہو جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرد ہو یا عورت، جس کی بھی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی ہو یاسونا چاندی دونوں نصاب سےکم ہوں لیکن جس قدر ہوں ان دونوں کو باہم ملا کر یا سونے یا چاندی کو کسی دوسرے مال کے ساتھ ملا کر ، ان کی مجموعی قیمت عید الاضحٰی کے ایام میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو ، یوں ہی حاجتِ اصلیہ(یعنی وہ چیزیں جن کی انسان کوحاجت رہتی ہے،جیسے رہائش گاہ،خانہ داری کےوہ سامان جن کی حاجت ہو،سواری اورپہننے کے کپڑے وغیرہ ضروریاتِ زندگی)سے زائد اگرکوئی ایسی چیزمِلکیت میں ہو  جس کی قیمت تنہا یا سونے یا چاندی یا کسی اور چیز کے ساتھ مل کر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابرہو ، تووہ نصاب کامالک ہے اور اس پر قربانی واجب ہے ۔

   نیز اس معاملے میں ہر ایک کی اپنی ملکیت کا اعتبار ہے ، کمانا شرط نہیں جیسے عموماً عورتیں نہیں کماتیں مگر زیورات وغیرہ کی وجہ سے صاحب ِ نصاب بن رہی ہوتی ہیں ،تو ان پر  بھی قربانی واجب ہوتی ہے۔ لہٰذا  جس فرد کے حق  میں قربانی واجب ہونے کی شرائط پائی جائیں اسے قربانی کرنی ہو گی۔ اگر کئی افراد کے حق  میں قربانی واجب ہونے کی شرائط پائی جائیں تو ایک چھوٹا جانور ان سب کی طرف سے قربان کرنے سے کسی کی قربانی نہیں ہوگی،  کیونکہ چھوٹے جانور کی مشترکہ طور پر قربانی نہیں ہو سکتی۔ہر فرد اپنا الگ جانور قربان کرے یا بڑے جانور میں  اپنا ایک مکمل حصہ ڈالے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم