مجیب: مولانا محمد سعید عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-1834
تاریخ اجراء:01محرم الحرام1445ھ/20جولائی2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
جس آدمی کی داڑھی نہ ہو وہ
قربانی کا جانور ذبح کر سکتا ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ایک
مٹھی داڑھی رکھنا واجب ہے اور ایک مٹھی سے کم کرنا
یا بلکل منڈوادینا حرام ہے۔ایسا کرنے والا فاسق ہے تاہم
ایسامسلمان شخص ذبح کرسکتاہےجبکہ ذبح کرنے کی شرائط پائی
جائیں۔ ذبح کے لیے اعمال شرط نہیں۔چنانچہ فتاوی
رضویہ میں ہے:” ذبح کے لیے دین سماوی شرط ہے اعمال
شرط نہیں۔“(فتاوی رضویہ ج
20ص252 رضا فاؤنڈیشن لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟