مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2384
تاریخ اجراء: 08رجب المرجب1445 ھ/20جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
چالیسویں
کے موقع پر اگر عقیقہ کی نیت سے جانور ذبح کرکے
کھلایا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔
عقیقے کے گوشت کاوہی حکم
ہوتاہے ،جوقربانی کے گوشت کاہوتاہے یعنی بہتریہ ہے کہ اس
کے بھی تین حصے کیے جائیں :"ایک حصہ اپنے
لیے ،ایک فقراء کے لیے اورایک دوست واحباب کے لیے
۔"اوراگرساراپنے لیے رکھ لیا تو بھی جائزہے
اوراگرساراتقسیم کردیاتویہ بھی جائزہے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟