مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی
عنہ
فتوی نمبر: WAT-1444
تاریخ اجراء:09شعبان المعظم1444 ھ/02مارچ2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
(1)اگر کوئی بندہ پیرس میں ہواور وہ
پاکستان میں عقیقہ کرنا چاہےتوکیا وہ پاکستان میں کسی کو کہہ کر عقیقے کا بکرا ذبح کرواسکتاہے ؟
(2)اور عقیقے
کے جانور کے گوشت کو تقسیم کرنے کا طریقہ کیا ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ
وَالصَّوَابِ
(1)اگر کوئی شخص پاکستان
کےعلاوہ کسی دو سرے ملک میں ہوتو وہ پاکستان میں موجود کسی
شخص کو عقیقے کےلیے وکیل بنا سکتاہےاور دوسرا شخص اگر اس کی
طرف سے جانورخریدکرعقیقے کےلیے ذبح کروادےگا ،تو عقیقہ
ہوجائے گا جیسےقربانی کامعاملہ ہے ۔
(2) اورعقیقے کے جانور
کے گوشت کو بھی قربانی کے جانورکے گوشت کی طرح تین حصوں میں
تقسیم کیا جائےاور یہ مستحب ہے ،تین حصوں کی تفصیل
یہ ہےکہ ان میں سے ایک
حصہ فقراء کےلیے، دوسرا دوست احباب اور رشتے داروں کے لیے اور تیسرا
اپنے لیے رکھ لے۔ اوراگر سارا گوشت تقسیم کر دیں، یا
پکا کر لوگوں کو بطور دعوت کھلا دیں تو یہ بھی جائز ہے۔
سیدی
اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃاللہ علیہ نے فتاوی رضویہ
میں عقیقے کےگوشت کی تقسیم کے متعلق سوال کاجواب دیتے
ہوئے ارشاد فرمایا:” گوشت بھی مثل قربانی تین حصے کرنا
مستحب ہے۔ ایک اپنا، ایک اقارب، ایک مساکین کا، اور
چاہے تو سب کھالے خواہ سب بانٹ دے، جیسے قربانی، اور پکاکر کھلانا کچا
تقسیم کرنے سے افضل ہے۔“ (فتاوی رضویہ ،جلد20،صفحہ
584،مطبوعہ لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟