Judwa Bachiyon ke Aqiqah Mein Ek Bakri Zibah Karna

جڑواں بچیوں کے عقیقہ میں ایک بکری ذبح کرنا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2578

تاریخ اجراء: 09رمضان المبارک1445 ھ/20مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا دو جُڑواں بچیوں کے عقیقہ میں ایک بکری دونوں کی طرف سے   ذبح کرسکتے ہیں،یا پھر   ہر بچی کے عقیقے  کیلئے الگ الگ ایک بکری ذبح کرنا ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دو جڑواں بچیوں کی پیدائش پر عقیقے  کیلئے    ہر ایک بچی کی طرف سے الگ الگ  ایک بکری یابھیڑوغیرہ(چھوٹے جانور)کو   ذبح کرنا ہوگا،دونوں بچیوں  کی طرف سے عقیقے میں ایک بکری یابھیڑوغیرہ(چھوٹے جانور)   کافی نہیں ہوگی، کیونکہ قربانی کی طرح عقیقے میں بھی چھوٹا جانور جیسے بکرا ، بکری،دنبہ،بھیڑ وغیرہ،صرف ایک ہی کی  طرف سےذبح  ہوسکتا ہے،ایک سے زائد کی طرف سے ذبح نہیں ہوسکتا۔ہاں بڑے جانور جیسے گائے،بیل ،اونٹ وغیرہ  میں چونکہ سات  حصے ہوتے ہیں، لہذا ایک  بڑا جانور   دو   جڑواں بچیوں طرف سے عقیقے میں ذبح     کیا جاسکتا ہے۔

   فتح الباری شرح صحیح بخاری میں ہے:’’فلو ولد اثنان في بطن استحب عن كل واحد عقيقة ذكره بن عبد البر عن الليث ‘‘ترجمہ:اگر ایک پیٹ سے دو  جڑواں بچے پیدا ہوں تو ان میں سے ہر ایک کی طرف سے عقیقہ کرنا مستحب ہے،اس کو ابن عبد البر نے لیث سے ذکر کیا ہے۔(فتح الباری شرح صحیح البخاری،جلد9،صفحہ592، دار المعرفة ، بيروت)

   محیط برہانی میں ہے”الشاة لا تجزىء إلا عن واحد، وإن كانت عظيمة، والبقر والبعير كل واحد منهما يجزىء عن سبعة ‘‘ترجمہ:بکری صرف ایک ہی شخص کی طرف سے کافی ہوگی اگر چہ وہ بڑی ہو۔اور گائے، اونٹ میں سے ہر ایک سات افراد کی طرف سے کافی ہوں گے۔(المحیط البرھانی،جلد6،صفحہ98، دار الكتب العلمية، بيروت)

   سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے فتاوی رضویہ میں سوال ہوا کہ اگر کوئی شخص د ویا اس سے زائد بچوں کا عقیقہ کرے تو کیا ایک بکری ذبح کرتے وقت تمام کی طرف سے نیت کرلینا کافی ہے یا ہر ایک کی طرف سے علیحدہ جانور ہونا چاہئے ؟

   آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب ارشاد فرمایا:’’گائے اور اونٹ سات بچوں کی طرف سے کافی ہے۔ جبکہ بھیڑ اور بکری ایک سے زیادہ بچوں کے لئے کفایت نہیں کرتیں، جیسا کہ قربانی میں ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ،جلد20، صفحہ581، رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم