Janwar Zibah Karte Hue Takbeer Ke Baad Baat Karna Aur Phir Takbeer Na Kehna

جانور ذبح کرتے ہوئے تکبیر کے بعد کلام کیا اور پھر تکبیر نہ پڑھی تو کیا حکم ہے ؟

مجیب:  مفتی ابو محمدعلی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-10156

تاریخ اجراء: 01محرم الحرام 1441  ھ/01 ستمبر2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے  بارے میں کہ ایک شخص نے جانور ذبح کرنے کےلیے بسم اللہ، اللہ اکبر پڑھا اس کے بعد کہنے لگا کہ ”جانور ہل رہا ہے اسے ٹھیک سے پکڑو“یہ کہنے کے بعد اس نے دوبارہ بسم اللہ ،اللہ اکبر پڑھے بغیر جانور ذبح کردیا ،کیا وہ جانور حلال ہو گیا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر جانو  ر ذبح کرتےہوئے تسمیہ اور ذبح کے درمیان عملِ کثیرہو، تو جانور حرام ہو جاتاہے اور اگر عملِ قلیل مثلاً: تھوڑی سی گفتگو ،پانی پینا یا چھری تیز کرنا وغیرہ ،ہو،توجانور حلال ہوتاہے،اس عمل قلیل کے حائل ہونےسے حرام نہیں ہوجاتااور تسمیہ پڑھنے کے بعداور ذبح کرنےسے پہلے  یہ  کہنا ”جانور ہل رہا ہے اسے ٹھیک سے پکڑو “تھوڑی سی گفتگو ہے ،عمل قلیل ہے ،اس لیے پوچھی گئی صورت میں جانور حلا ل ہی ہوا، حرام نہیں  ہوا ۔

   ردالمحتار میں علامہ شامی علیہ الرحمۃ جانور پر تسمیہ پڑھنےکےبعدعمل قلیل کےبارے میں فرماتےہیں:”قال الزیلعی حتی اذا سمی واشتغل بعمل آخرمن کلا م قلیل  او شرب ماء اوأکل لقمۃاوتحدید شفرۃ ثم ذبح یحل وان کا ن کثیرا لا یحل ،لان ایقاع الذبح متصلا بالتسمیۃ بحیث لا یتخلل بینھما شیئ لا یمکن الا بحرج عظیم ،فأقیم المجلس مقام الاتصال،  والعمل القلیل لایقطعہ والکثیر یقطعیعنی علامہ زیلعی نے فرمایا :جب اس نے بسم اللہ پڑھی اورکسی عمل قلیل مثلا:تھوڑی سی گفتگو ،پانی پینے یا ایک آدھ لقمہ کھانے یا چھری تیز  کرنےمیں مشغول ہوگیا،پھر ا س نے جانور ذبح کیا ،تو جانور حلال ہے اور اگر عملِ کثیرمیں مشغول ہوگیا ،تو  جانور حلال نہیں ہے،کیونکہ تسمیہ کا ذبح سے بالکل متصل ہوناکہ ان کے مابین کوئی چیز  حائل نہ ہو ،حرج عظیم کے ساتھ ہی ممکن ہے، اس لیے مجلس کو اتصال کے قائم مقام قرار دیاگیا اور عمل قلیل مجلس کو منقطع نہیں کرتا ،عمل کثیر منقطع کرتاہے۔(ردالمحتار  مع الدر المختار ،ج09،ص504،مطبوعہ کوئٹہ )  

   اسی حوالےسے عالمگیری میں ہے :”واذا اضجع شاۃ لیذبحھا وسمی علیھا ثم کلم انسانا او شرب ماءاوحدد سکینا او أکل لقمۃوما اشبہ ذلک من عمل لم یکثر ،حلت بتلک التسمیۃ ۔۔۔۔ولیس فی ذلک تقدیربل ینظر الی العادۃ ان اسکتثر الناس فی العادۃ یکون کثیرا وان کان یعد قلیلا فھو قلیلیعنی اور جب اس نے بکری کو ذبح کرنےکےلیے لٹایا اور اس پر بسم اللہ  پڑھی پھر کسی انسان سے کلام کیا یا پانی پیا  یا  چھری تیز کی یاایک لقمہ کھایا یا اسی طرح کوئی عملِ قلیل کیا ،توپہلے والی تسمیہ  کے ساتھ وہ جانور حلال ہوجائےگا، ۔۔ ۔۔اور عمل قلیل اور کثیرمیں کوئی خاص اصول نہیں ہے، بلکہ عادۃ جسے لوگ زیادہ سمجھیں وہ کثیرہے اور جسے قلیل سمجھیں وہ قلیل ہے ۔(فتاویٰ عالمگیری ،ج05،ص288،مطبوعہ پشاور  ) 

   مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ بہار شریعت میں فرماتےہیں :”بسم اللّٰہ کہنے اور ذبح کرنے کے درمیان طویل فاصلہ نہ ہو اور مجلس بدلنے نہ پائے ،اگر مجلس بدل گئی اور عمل ِکثیر پایاگیا ،توجانور حلا ل نہ ہوا،ایک لقمہ کھایا یا ذراسا پانی پیا یا چھری تیز کرلی یہ عمل قلیل ہے، جانور اس صورت  میں حلال ہے۔“(بھار شریعت ،ج03،ص318،مکتبۃ المدینہ،کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم