مجیب:مفتی محمد حسان عطاری
فتوی نمبر:
WAT-2788
تاریخ اجراء: 06ذوالحجۃالحرام1445
ھ/13جون2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ابلق گھوڑے سوار
رسالے میں ہے : ایسا بیمار جس کی بیماری
ظاہِر ہو ، (یعنی جو بیماری کی وجہ سے چارہ نہ
کھائے ) اس کی قربانی نہیں ہوسکتی ۔ تو میرا
سوال یہ تھا کہ اگر کوئی جانور
خریدنے کے وقت بیمار نہیں تھا ،
بعد میں بیمار ہواور چارہ نہ
کھائے تو کیا ایسے
جانور کی قربانی بھی
جائز نہیں ہے ؟ برائے کرم رہنمائی
فرمائیں ۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بیمار جانور کے
متعلق بیان کردہ حکم عام ہے لہذا
جانور خریدتے وقت بیمار ہو یا
خریدنے کے بعد بیمار
ہوا تو صاحب ِنصاب کے لئے
دونوں صورتوں کا ایک حکم
ہے کہ اس کی جگہ دوسرا جانور
قربان کرنا ضروری ہوگا ۔
البتہ فقیر نے قربانی
کی نیت سے جانور خریدا پھر
اس میں کوئی عیب
پیدا ہوگیا تو اس پر
دوسرا جانور خرید کر اس
کی قربانی کرنا لازم نہیں ۔
فتاوی
ہندیہ میں ہے : ’’کل عيب يمنع الأضحية ففي حق الموسر يستوي أن
يشتريها كذلك أو يشتريها وهي سليمة فصارت معيبة بذلك العيب لا تجوز على كل حال،
وفي حق المعسر تجوز على كل حال، كذا في المحيط ‘‘ترجمہ : ہر وہ عیب جو قربانی سے مانع
ہوتا ہے تو صاحب نصاب کے حق میں خریدتے وقت وہ عیب ہو یا
خریدنے کے وقت تو عیب سے سالم تھا بعد میں
عیب پیدا ہوا تو (دونوں صورتوں میں ) اس
کی قربانی جائز نہیں ہوگی جبکہ فقیر
کے حق میں ہر صورت میں
قربانی ہوجائے گی، اسی طرح
محیط میں ہے ۔( الفتاوی الھندیہ ، جلد
5 ، کتاب الاضحیۃ ، باب
خامس ، صفحہ 369 ، دار الکتب العلمیۃ )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟