Jahez Ka Saman Jo Sara Saal Istemal Nahi Hota, To Qurbani Ka Hukum

 

جہیز کا سامان جو سارا سال استعمال نہیں ہوتا، تو قربانی کا حکم

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1723

تاریخ اجراء:28ذوالقعدۃالحرام1445ھ/06جون2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جہیز کا ایسا اضافی سامان جو سارا سال استعمال نہیں ہوتا، کیا اس کی وجہ سے قربانی واجب ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جہیز کا ایسا سامان جو حاجتِ اصلیہ سے زائد ہے  وہ اگرتنہا ساڑھے باون تولہ  چاندی کی مالیت  کو  پہنچتا  ہے یا  حاجت سے زائد دیگراموال سے مل کر  ساڑھے باون تولہ چاندی کی  مالیت کو پہنچ جاتا ہے، تو  دیگر شرائط کی موجودگی میں قربانی واجب ہوگی ۔

   بہار شریعت میں ہے :”عورت کو ماں باپ کے یہاں سے جو جہیز ملتا ہے اس کی مالک عورت ہی ہے، اس میں دو طرح کی چیزیں ہوتی ہیں ایک حاجت کی جیسے خانہ داری کے سامان، پہننے کے کپڑے، استعمال کے برتن اس قسم کی چیزیں کتنی ہی قیمت کی ہوں ان کی وجہ سے عورت غنی نہیں، دوسری وہ چیزیں جو حاجتِ اصلیہ سے زائد ہیں زینت کے لیے دی جاتی ہیں جیسے زیور اور حاجت کے علاوہ اسباب اور برتن اور آنے جانے کے بیش قیمت بھاری جوڑے، ان چیزوں کی قیمت اگر بقدر نصاب ہے عورت غنی ہے ۔“(بہار شریعت ، جلد1، صفحہ 930، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم