مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر: Nor-12869
تاریخ اجراء: 26ذوالقعدۃ الحرام 1444 ھ/16 جون 2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص جو صاحبِ نصاب ہے اور کئی
بکرے اور بکریوں کا مالک ہے، اس نے اپنے جانوروں میں سے ایک
بکرے سے متعلق نیت کی کہ اس عید الاضحی پر اس بکرے کی
قربانی کروں گا۔ کچھ دن پہلے اس کی ایک آنکھ بیماری
کی وجہ سے ضائع ہوگئی اور اس آنکھ سے نظر آنا بھی بند ہوگیا۔
اب اس شخص کے لئے کیا حکم ہے کہ اسی جانور کی قربانی کرےیا
کسی اور جانور کی قربانی کرے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں وہ شخص جب غنی
ہے تو اس پر ایسےبے عیب جانور کی قربانی کرنا واجب ہے جس
میں قربانی کی تمام شرائط پائی جاتی ہوں ۔ سوال میں ذکر کردہ کانےجانور
کی قربانی کرنااس کے لئے جائز نہیں کہ نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے کانےجانور کی قربانی
کرنے سے منع فرمایا ہے جس کا کانا
پن ظاہر ہو۔ جہاں تک مذکورہ جانور پر
قربانی کرنے کی نیت کا تعلق ہے ،تو اس کی وجہ سے اسی جانور
کی قربانی واجب نہیں
ہوئی۔
جن جانوروں کی قربانی
جائز نہیں ، ان کے متعلق سننِ ابی داؤد میں حضرت براء بن عازب
رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”اربع لا تجوز فی الاضاحی
: العوراء بین عورھا والمریضۃ بین مرضھا والعرجاء
بین ظلعھا والکسیر التی لا تنقی“یعنی چار قسم کے جانور قربانی
میں جائز نہیں:کانا جس کا کانا پن ظاہر ہو، بیمار جس کی
بیماری ظاہر ہو ، لنگڑا جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو اور ایسا لاغر
جس کی ہڈیوں میں مغز نہ ہو۔(سنن ابی داؤد،جلد 3، صفحہ 97،مطبوعہ:بیروت)
خاتم المحدثین شیخ عبد
الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ ”العوراء بین عورھا“ کے تحت فرماتے ہیں:”بان یکون قد ذھب احدی
عینھا کلھا او اکثرھا“یعنی کانا اس طرح ہو کہ اس کی ایک
آنکھ پوری یا اکثر ضائع ہوگئی ہو۔ (لمعات التنقیح، جلد3،صفحہ 582،مطبوعہ:دار
النوادر، دمشق)
ملتقی الابحر ومجمع الانھر
میں ہے:”(لا) تجوز
(العمیان)وھی الذاھبۃ العینین (والعوراء)وھی
الذاھبۃ احدی العینین“یعنی اندھے جانور
کی قربانی جائز نہیں ۔ یہ وہ جانور ہے جس کی دونوں آنکھیں ضائع
ہوگئیں اور کانے جانور کی(قربانی جائز نہیں ) اور یہ
ایسا جانور ہے جس کی
ایک آنکھ ضائع ہوگئی۔(مجمع الانھر، جلد4،صفحہ 171، مطبوعہ:بیروت)
بہارِ شریعت میں
ہے:”اندھے جانور کی قربانی جائز نہیں اور کانا جس کا کانا پن
ظاہر ہو ، اس کی بھی قربانی ناجائز“(بہارِ شریعت، جلد3،صفحہ 341، مکتبۃ
المدینہ، کراچی)
بدائع الصنائع، ہندیہ اور رد
المحتار میں ہے:واللفظ
للاول:”لو كان فی ملك انسان شاة فنوى ان يضحی بها او اشترى شاة ولم ينو
الاضحية وقت الشراء،ثم نوى بعد ذلك ان يضحی بها لا يجب عليه سواء كان غنيا
او فقيرا “یعنی اگر
کسی شخص کی ملکیت میں بکری تھی ، اس نے اسے
قربان کرنے کی نیت کر لی یا اس نے بکری
خریدی اور خریدتے وقت اس کی قربانی کی
نیت نہیں تھی ، بعد میں
اسے قربان کرنے کی نیت کر لی، تو اسی جانور
کی قربانی واجب نہیں ہوگی خواہ وہ شخص غنی ہو
یا فقیر۔(بدائع
الصنائع، جلد5،صفحہ 62، مطبوعہ:بیروت)
صدر الشریعہ ،مفتی محمد
امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے
ہیں:’’بکری کا مالک تھا اور اس کی قربانی کی
نیت کر لی یا خریدنے کے وقت قربانی کی
نیت نہ تھی، بعد میں نیت کر لی، تو اس نیت سے
قربانی واجب نہیں ہوگی۔‘‘(بھارِ شریعت،جلد3،صفحہ332،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟