Ghani Shakhs Ka Qurbani Ke Liye Kharida Hua Janwar Mar Gaya Tu!

غنی شخص کا قربانی کے لئے خریدا ہوا جانور مرگیا تو!

مجیب:ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری مدنی

مصدق:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:Aqs-1858

تاریخ اجراء: 01ذوالحجۃ الحرام1441ھ/22جولائی2020ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک مالدار ، غنی شخص نے قربانی کا جانور خریدا اور وہ قربانی سے پہلے مرگیا ، تو کیا نیا جانور اتنی ہی قیمت کا لینا ضروری ہے یا پھر کم قیمت کا بھی لے سکتا ہے؟ راہنمائی فرمائیں۔ سائل : فیصل عطّاری (صدر کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اس غنی شخص کوا ختیار ہے کہ جو بھی قربانی کے قابل جانور ہو ، اسے قربان کرسکتا ہے۔ پہلے جانور کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ یا کم قیمت والا لینا ، سب کی اجازت ہے ، کیونکہ جانور مرجانے کی صورت میں دوسرے کم قیمت والے جانور کی قربانی کرنے سے پہلے جانور سے کسی قسم کے منافع حاصل نہیں کیے جارہے اور جب کسی قسم کے منافع حاصل نہیں کئے جارہے ، تو اب کم قیمت والے جانور کی قربانی میں بھی کوئی حرج نہیں ، ہاں قربانی کے لئے خریدنے کے بعد غنی شخص اگر جانور بدلنا چاہے تو حکم یہی ہے کہ اس جانور سے اعلیٰ جانور سے بدلنے کی اجازت ہے ، پہلے جانور کی مثل یا اس سے کم قیمت والے سے بدلنے کی اجازت نہیں ، مگر مر جانے کی صورت میں یہ حکم نہیں ہے ، بلکہ فقہائے کرام مطلقاً فرماتے ہیں کہ دوسرا کوئی جانور قربان کرے اور اپنا واجب ادا کرے ، البتہ بہتر یہ ہے کہ اچھا ، فربہ جانور ذبح کیا جائے۔

   یاد رہے کہ یہ مسئلہ غنی کے پہلے جانور کے مر جانے کی صورت میں ہے ، البتہ چوری یا گم ہونے اور ایام قربانی تک اسے دوبارہ مل جانے کی صورت میں مسئلہ جدا ہے۔

   چنانچہ ہدایہ شریف میں ہے :’’ قالوا  إذا ماتت المشتراة للتضحية  على الموسر مكانها أخرى ولا شيء على الفقير  “یعنی فقہائے کرام رحمہم اللہ تعالٰی  فرماتے ہیں کہ جب قربانی کے لیے خریدی گئی بکری مر گئی ہو، تو خوشحال ،غنی پر دوسری بکری کرنا لازم ہے، جبکہ فقیر پر کچھ لازم نہیں ۔(الھدایۃ،کتاب الاضحیۃ ، جلد4، صفحہ 407، دار الکتب العلمیہ ، بیروت )

   اس کی شرح بنایہ میں ہے : ” إذا ماتت المشتراة للتضحية على الموسر مكانها أخرى أي قال المشائخ رَحِمَهُمُ اللہ إذا ماتت الشاة المشتراة لأن التضحية على الغني مكان هذه شاة أخرى ولا شيء على الفقير يعني إذا ماتت المشتراة لأنها كانت متعينة وماتت كما ذكرنا“ ترجمہ : قربانی کے لیے خریدی ہوئی بکری جب مر جائے ، تو غنی پر دوسری بکری کی قربانی کرنا لازم ہے ۔ یعنی مشائخ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جب قربانی کے لیے خریدی ہوئی بکری مر جائے ، ( تو یہ حکم ہے ) کیونکہ غنی پر اس کی جگہ دوسری کرنا لازم ہے اور فقیر پر کچھ بھی نہیں ہے یعنی جب فقیر کی قربانی کے لیے خریدی ہوئی بکری مر جائے ، ( تو اس پر کچھ لازم نہیں ہے ) کیونکہ فقیر کے لیے وہی معین تھی اور وہ مر گئی ہے ۔ جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے ۔( البنایہ ، کتاب الاضحیۃ ، جلد12، صفحہ 43،44، مطبوعہ کوئٹہ )

   صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ بہار شریعت میں فرماتے ہیں: ”قربانی کا جانور مر گیا، تو غنی پر لازم ہے کہ دوسرے جانور کی قربانی کرے اور فقیر کے ذمہ دوسرا جانور واجب نہیں اور اگر قربانی کا جانور گم ہوگیا یا چوری ہوگیا اور اوس کی جگہ دوسرا جانور خرید لیا، اب وہ مل گیا ،تو غنی کو اختیار ہے کہ دونوں میں جس ایک کو چاہے قربانی کرے اور فقیر پر واجب ہے کہ دونوں کی قربانیاں کرے۔ مگر غنی نے اگر پہلے جانور کی قربانی کی تو اگرچہ اس کی قیمت دوسرے سے کم ہو کوئی حرج نہیں اور اگر دوسرے کی قربانی کی اور اس کی قیمت پہلے سے کم ہے ،تو جتنی کمی ہے اوتنی رقم صدقہ کرے ،ہاں اگر پہلے کو بھی قربان کر دیا، تو اب وہ تصدق واجب نہ رہا۔“(بھار شریعت ، جلد3، صفحہ 342، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم