Ghair Shadi Shuda Ke Liye Qurbani Karne Ka Hukum

غیر شادی شدہ کے لیے قربانی کا حکم

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2803

تاریخ اجراء:15ذوالحجۃالحرام1445 ھ/22جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ غیر شادی شدہ لڑکا یا لڑکی  ہو اور ان کے پا س اپنی کمائی کاپیسہ ہو تو کیاان پر بھی قربانی لازم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں غیر شادی شدہ لڑکا یا لڑکی اگر عاقل وبالغ ہیں اور صاحب نصاب بھی ہیں تو ان پر بھی قربانی واجب ہوگی ،کیونکہ قربانی واجب ہونے کے لیے شادی شدہ ہونا ضروری نہیں بلکہ مسلمان ، عاقل ،بالغ ،مقیم  اور صاحب نصاب ہونا ضروری ہے۔

   نوٹ :قربانی واجب ہونے کانصاب یہ ہے کہ  جس شخص کی ملکیت میں حاجت اصلیہ  (یعنی وہ چیزیں جن کی انسان کوزندگی گزارنے میں حاجت رہتی ہے،جیسے رہائش گاہ،خانہ داری کےوہ سامان جن کی حاجت ہو،سواری اورپہننے کے کپڑے وغیرہ ضروریاتِ زندگی)سے زائداورقرض سے فارغ،ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی ہو یاسوناچاندی نصاب سےکم ہوں ، لیکن جس قدر ہیں ، ان دونوں کو ملا کر یا سونے یا چاندی کو کسی دوسرے مال کے ساتھ ملا کر ، اُن دونوں کی مجموعی قیمت عید الاضحی کے ایام میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو ، یوں ہی حاجت اصلیہ سے زائد اگرکوئی ایسی چیزمِلکیت میں ہو ، جس کی قیمت تنہا یا سونے یا چاندی کے ساتھ ملا کر  ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابرہو ، تووہ نصاب کامالک ہےاوراُس پر قربانی واجب ہے۔

   چنانچہ بہار شریعت میں ہے :” قربانی واجب ہونے کے شرائط یہ ہیں۔ (1) اسلا ؔ م یعنی غیر مسلم پر قربانی واجب نہیں، (2) اقا ؔ مت یعنی مقیم ہونا، مسافر پر واجب نہیں، (3) تونگریؔ  یعنی مالک نصاب ہونا یہاں مالداری سے مراد وہی ہے جس سے صدقہ فطر واجب ہوتا ہے وہ مراد نہیں جس سے زکوٰۃ واجب ہوتی ہے، (4)حر ؔ  یت یعنی آزاد ہونا جو آزاد نہ ہو اس پر قربانی واجب نہیں کہ غلام کے پاس مال ہی نہیں لہٰذا عبادت مالیہ اس پر واجب نہیں۔ مرد ہونا اس کے لیے شرط نہیں۔ عورتوں پر واجب ہوتی ہے جس طرح مردوں پر واجب ہوتی ہے ، اس کے لیے بلوغ شرط ہے یا نہیں اس میں اختلاف ہے اور نابالغ پر واجب ہے تو آیا خود اوس کے مال سے قربانی کی جائے گی یا اوس کا باپ اپنے مال سے قربانی کریگا۔ ظاہرالروایۃ یہ ہے کہ نہ خود نابالغ پر واجب ہے اور نہ اوس کی طرف سے اوس کے باپ پر واجب ہے اور اسی پر فتویٰ ہے۔“(بہار شریعت،ج03،حصہ 15،ص332،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم