Dusre Mulk Qurbani Karni Ho Tu Qurbani Ki Raqam Mein Kis Jagah Ka Lihaz Hoga ?

دوسرے ملک قربانی کرنی ہو تو قربانی کی رقم میں کس جگہ کا لحاظ ہے ؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1728

تاریخ اجراء: 23ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/12جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں اپنی  فیملی  کے ساتھ  15 سال سے دبئی میں مقیم ہوں  ،میں پاکستان میں اپنی قربانی کرواناچاہتاہوں ،میں نے سنا ہے کہ مجھے قربانی کےلیے پیسے   پاکستان کے حساب سے نہیں بلکہ   دبئی کے حساب سے بھیجنے ہوں گے یعنی دبئی میں  ایک حصے کے جتنے  درہم بنتے ہیں ،اتنے پیسے وہاں  بھیجنے ہوں گے، کیا یہ درست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دبئی وغیرہ کسی ایک ملک سے پاکستان وغیرہ دوسرے ملک پیسے بھیج کر قربانی کروانا جائز ہے،اوراس سلسلے میں حصے کی رقم ہویاپورا جانورلیناہو،اس میں اعتباربھیجنے والے کے ملک کانہیں بلکہ جس جگہ  قربانی کروانے کے لیے رقم بھیجی جارہی ہے ،اس ملک کے ریٹ کااعتبارہے ۔

   لہذاصورت مسئولہ کے مطابق حصہ ملانے میں   دبئی کے ریٹ کا اعتبارنہیں ہے بلکہ پاکستان کی قیمت کا اعتبار ہے کہ  جتنے میں گائے وغیرہ بڑے جانورکاایک حصہ پاکستان میں بنتاہے ،اتنی رقم بھیج دی ،اوراس سے وہاں اس کے نام کاحصہ لے کرشرائط کے مطابق قربانی کردی گئی توقربانی ہوجائے گی اگرچہ دبئی میں ایک حصہ اس کے مقابل زیادہ قیمت کابنتاہو۔

   نوٹ:البتہ!  اس میں یہ  خیال رکھناضروری ہے کہ دبئی میں رہنے والے کی پاکستان میں قربانی کرنی ہے توپاکستان میں اس دن قربانی کی جائے، جس  دن دبئی میں  بھی قربانی کا دن ہو اور پاکستان میں بھی قربانی کا دن ہو ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم