Dosre Mulk Mein Qurbani Karwai Tu Baal Waghera Kab Kate Ga ?

دوسرے ملک میں قربانی کروائی توبال وغیرہ  کب کاٹے گا؟

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر:WAT-1786

تاریخ اجراء: 14ذوالحجۃالحرام1444 ھ/3جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں سعودیہ میں ہوں۔ میری قربانی پاکستان میں ہو گی۔ بال اور ناخن کٹوانے کی اجازت کب ہو گی، جب سعودیہ میں قربانی ہو گی یا جب پاکستا ن میں ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ناخن یابال نہ کاٹنے کا حکم اپنے جانورکی قربانی ہوجانے تک ہوتاہے،لہذاآپ کی قربانی جہاں ہے،وہیں کے حساب سے اِس استحبابی حکم پرعمل کریں،یعنی اگرآپ کے جانورکی قربانی پاکستان میں ہورہی ہے تو جب وہاں قربانی ہو جائے تب اپنے ناخن اور بال کاٹ لیں۔

   صحیح مسلم میں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’من کان لہ ذبح، یذبحہ فاذا اھل ھلال ذی الحجۃ، فلا یاخذن من شعرہ ولا من اظفارہ شیئاً حتی یضحی‘‘ ترجمہ: جس کاقربانی کاارادہ ہو، تو جب ذوالحجہ کا چاند طلوع ہو جائے، توجب تک قربانی نہ کرلےوہ اپنے بالوں اور ناخنوں سے کچھ بھی نہ کاٹے ۔ ‘‘(صحیح المسلم، کتاب الاضاحی، باب نھی من دخل۔۔ الخ، جلد 2، صفحہ 160،مطبوعہ: کراچی)

   "ابلق گھوڑے سوار"نامی رسالےمیں بحوالہ مراٰۃ المناجیح ہے:"جوامیروُجُوباً یا فقیر نَفلاً قُربانی کاارادہ کرے وہ ذُوالحِجّۃِ الحرام کاچاند دیکھنے سے قربانی کرنے تک ناخُن بال اور(اپنے بدن کی) مُردارکھال وغیرہ نہ کاٹے نہ کٹوائے تا کہ حاجِیوں سے قَدْرے (یعنی تھوڑی) مُشابَہَت ہو جائے کہ وہ لوگ اِحرام میں حجامت نہیں کرا سکتے اور تا کہ قربانی ہربال، ناخُن (کیلئے جہنَّم سے آزادی) کافِدیہ بن جائے ۔  یہ حکم اِسْتِحْبابِی ہے وُجُوبی نہیں ( یعنی واجِب نہیں ، مُسْتَحَب ہے اور حتَّی الامکان مُسْتَحَب پر بھی عمل کرنا چاہئے البتَّہ کسی نے بال یا ناخن کاٹ لئے تو گناہ بھی نہیں اور ایسا کرنے سے قربانی میں خلل بھی نہیں آتا، قربانی دُرُست ہوجاتی ہے ) لہٰذا قربانی والے کا حجامت نہ کرانا بہتر ہے، لازِم نہیں ۔"(ابلق گھوڑے سوار، صفحہ 4، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم