Beti Ki Shadi Ke Liye 50 Hazar Mojood Ho, To Qurbani Wajib Hogi Ya Nahi ?

 

کسی کے پاس بیٹی کی شادی کے لئے 50 ہزار موجود ہوں، تو قربانی واجب ہوگی یا نہیں؟

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1709

تاریخ اجراء:15ذوالقعدۃالحرام1445ھ/24مئی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص کے پاس 50 ہزار روپے  ہیں لیکن یہ پیسہ بیٹی کی شادی اور جہیز کے لئے جوڑا ہے یہ پیسہ ماہِ ربیع الاول  میں خرچ ہو جائے گا اس سے پہلے ماہِ  ذی الحجہ  میں پیسہ موجود ہوگا تو کیا اس شخص پر قربانی کرنا واجب ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگراس کے پاس ایام قربانی میں 50ہزارروپے کے ساتھ  حاجتِ اصلیہ سے زائد دیگر چیزیں موجود ہوں اوران کی مجموعی مالیت نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابریا  اس سے زائد ہو تو اس شخص پر قربانی کرنالازم ہے ، آئندہ بیٹی کی شادی میں خرچ کی وجہ سے یہ رقم حاجت اصلیہ میں شمار نہیں ہوگی ۔ ہاں اگر صرف یہی 50ہزارروپے ہوں اس کے علاوہ  حاجت اصلیہ سے زائدکچھ بھی نہ ہویاہومگرسب کا مجموعہ نصاب تک نہ پہنچتا ہو تو اس صورت میں قربانی واجب نہیں ہوگی ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم