بڑے جانور کی قربانی میں کافر کا حصہ شامل ہو ،تو کیا حکم ہوگا
مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا مدنی
فتوی نمبر:Web-322
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بڑے جانور میں اگر ایک حصہ کسی کافر کا شامل ہو،تو قربانی کا کیا حکم ہو گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگربڑے جانور کے سات حصوں میں سے ایک حصہ بھی کسی کافر کا شامل ہو، تو کسی کی بھی قربانی ادا نہ ہو گی۔
صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”گائے کے شرکا میں سے ایک کافر ہے یا ان میں ایک شخص کا مقصود قربانی نہیں ہے ،بلکہ گوشت حاصل کرناہے،تو کسی کی قربانی نہ ہوئی“(بہار شریعت ،حصہ15،صفحہ343،مطبوعہ مکتبہ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟