Bare Janwar Mein Aqiqah Aur Gosht Bechne Ki Niyat Ho To Aqiqah Ka Hukum

بڑے جانور میں عقیقہ اور گوشت بیچنے کی نیت ہو تو عقیقہ کا حکم

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-2518

تاریخ اجراء: 20شعبان المعظم1445 ھ/02مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بڑے جانور میں دو حصے عقیقہ کے اور باقی حصوں کو قصائی بیچ دے ، تو کیا عقیقہ ہو جائے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بڑے جانور میں عقیقہ درست ہونے کے لیے  ساتوں حصے نیکی کے کام کے لیے ہونے چاہییں،خواہ ایک قسم کی نیکی ہو مثلاتمام حصےعقیقے کے لیے ہوں یامختلف اقسام کی مثلاکچھ حصے قربانی  کے لیےاورکچھ عقیقے کے لیے وغیرہ وغیرہ ، اگر کوئی ایک حصہ بھی  گوشت بیچنے یا بغیر ثواب کی نیت کے محض گوشت  حاصل کرنے کے لیے  ہوا ،تو عقیقہ نہیں ہوگا ۔

   در مختار میں ہے” (وإن كان شريك الستة نصرانيا أو مريدا اللحم لم يجز عن واحد) منهم لأن الإراقة لا تتجزأ هداية “ ترجمہ:قربانی میں چھ بندوں کا شریک( یعنی ساتواں حصے دار)اگر نصرانی ہو یا اس کا فقط گوشت حاصل کرنے کا ارادہ ہو تو ان میں سے کسی کی بھی قربانی نہیں ہوگی کیونکہ اراقہ(خون بہانا)متجزی نہیں ہوتا،ہدایہ۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے” أن الشرط قصد القربة من الكل۔۔۔ شمل ما لو كانت القربة واجبة على الكل أو البعض اتفقت جهاتها أو لا: كأضحية وإحصار ۔۔۔ وكذا لو أراد بعضهم العقيقة ترجمہ:شرط یہ ہے کہ تمام کی طرف سے قربت کا قصد ہو،برابر ہے کہ تمام کی قربت واجبہ ہو یا بعض کی،تمام کی قربتوں کی جہات متفق ہوں یا مختلف ہوں ،مثلاً قربانی و دمِ احصار،یونہی بعض کا عقیقہ کا ارادہ ہو(تو بھی سب کی قربانی ہو جائے گی۔) (رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الاضحیۃ،ج 6،ص 326،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” گائے کے شرکا میں سے ایک کافر ہے یا ان میں ایک شخص کا مقصود قربانی نہیں ہے بلکہ گوشت حاصل کرنا ہے تو کسی کی قربانی نہ ہوئی۔۔۔ قربانی کے سب شرکا کی نیت تقَرُّب ہواس کا یہ مطلب ہے کہ کسی کا ارادہ گوشت نہ ہو اور یہ ضرور نہیں کہ وہ تقرب ایک ہی قسم کا ہو مثلاً سب قربانی ہی کرنا چاہتے ہیں بلکہ اگر مختلف قسم کے تقرب ہوں وہ تقرب سب پر واجب ہو یا کسی پر واجب ہو اور کسی پر واجب نہ ہو ہر صورت میں قربانی جائز ہے مثلاًدَمِ اِحصار اور احرام میں شکار کرنے کی جزا اور سر منڈانے کی وجہ سے دَم واجب ہوا ہو اورتمتع و قران کادَم کہ ان سب کے ساتھ قربانی کی شرکت ہوسکتی ہے۔ اسی طرح قربانی اور عقیقہ کی بھی شرکت ہوسکتی ہے کہ عقیقہ بھی تقرب کی ایک صورت ہے۔(بہار شریعت،ج 3،حصہ 15،ص 343،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم