Bare Janwar Mein Aqeeqah Ka Hissa Shamil Karna Kaisa?

بڑے جانور میں عقیقے کا حصہ شامل کرنا کیسا؟

مجیب:مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-71

تاریخ اجراء:21رجب المرجب1442ھ/06 مارچ2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بڑے جانور جیسے گائے یا بھینس میں عقیقہ کا حصہ شامل کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بڑے جانور میں عقیقہ کا حصہ شامل کرنا جائز ہے ۔

   حاشیۃ الطحطاوی میں ہے :”و لو ارادوا القربۃ الأضحیۃ أو غیرھا من القرب اجزأھم سواء کانت القربۃ واجبۃ أو تطوعا أو وجب علی البعض دون البعض و سواء إتفقت جھۃ القربۃ أو إختلفت ۔۔۔ کذلک إن أراد بعضھم العقیقۃ عن ولد ولد لہ من قبلہ۔ملتقطاً۔ “یعنی ایک جانور میں شریک لوگوں نے ( اس جانور میں ) قربانی کی قربت کی نیت کی ہو یا قربانی کے علاوہ کسی اور قربت کی نیت ہو ، تو یہ نیت کرنا ان کو کافی ہوجائے گا ۔ چاہے وہ قربتِ واجبہ ہو یا نفلی قربت ہو یا بعض پر واجب ہو اور بعض پر واجب نہ ہو، چاہے قربت کی جہت ایک ہی ہو یا مختلف ہو۔۔۔۔۔ اسی طرح  اگر ( ایک جانور میں شریک ) لوگوں میں سے بعض نے اس سے پہلے پیدا ہونے والے بچے کے عقیقے کی نیت کی ( تو بھی جائز ہے ۔ )‘‘ ( حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار ، جلد 4 ، صفحہ 166 ،ملتقطاً،کوئٹہ )

   فتاویٰ امجدیہ میں فرماتے ہیں : ”کتبِ فقہ میں مصرح ( یعنی اس بات کی صراحت کی گئی ہے ) کہ گائے یا اونٹ کی قربانی میں عقیقہ کی شرکت ہوسکتی ہے ۔۔۔۔ تو جب قربانی میں عقیقہ کی شرکت جائز ہوئی ، تو معلوم ہوا کہ گائے یا اونٹ کا ایک جزء عقیقہ میں ہوسکتا ہے اور شرع نے ان کے ساتویں حصہ کو ایک بکری کے قائم مقام رکھا۔ ( فتاوی امجدیہ ، جلد 3 ، صفحہ 302 ، مکتبہ رضویہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم