Bade Janwar Mein Aqiqah ka Hissa aur Baki Gosht Bechne ka Hukum

بڑے جانور میں ایک حصہ عقیقے کا رکھ کر ،بقیہ حصے قصائی کو بیچنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3103

تاریخ اجراء:24ربیع الاوّل1446ھ/27ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   زید اپنی بیٹی کا عقیقہ کرنا چاہتا ہے،بکرا خریدنے میں مہنگا پڑے گاوہ بڑے جانور میں حصہ لینا چاہتا ہےلیکن باقی سات حصے پورے کرنا مشکل ہے تو کیا ایسا کرسکتا ہے کہ بقیہ چھ حصے کسی قصائی کی دوکا ن پرکلوکے حساب سے بیچ دے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جوقربانی کےاحکام ہیں ،عقیقے کے احکام بھی وہی ہیں، اوربڑے جانور میں قربانی درست ہونے کے لیےساتوں حصوں میں تقرب یعنی نیکی کی نیت ہونا ضروری ہے،خواہ ایک قسم کی نیکی ہو مثلاتمام حصےقربانی کے لیے ہوں یامختلف اقسام کی مثلاکچھ حصے قربانی کے لیےاورکچھ عقیقے کے لیے وغیرہ ، اوراگر کوئی ایک حصہ بھی گوشت بیچنے یا بغیر ثواب کی نیت کے محض گوشت حاصل کرنے کے لیےہوا ،تو قربانی نہیں ہوگی ۔پس عقیقے کے متعلق بھی یہی تفصیل بنے گی۔ لہذاپوچھی گئی صورت میں گوشت بیچنے کی نیت سے اگر عقیقے کا جانور ذبح کیا،تو عقیقہ نہیں ہوگا۔

   البحر الرائق میں ہے” لا بد أن يكون الكل مريدا للقربة، وإن اختلفت جهة القربة فلو أراد أحد السبعة لحما لأهله لا يجزئهم“ ترجمہ: ضروری ہے کہ تمام شرکا ء کا ارادہ قربت کا ہو اگرچہ قربت کی جہت مختلف ہو، لہٰذا اگر ایک شریک نے اپنے اہلِ خانہ کے لئے گوشت حاصل کرنے کا ارادہ کیا، تو تمام شرکاء کی قربانی نہیں ہوگی۔(البحر الرائق،ج 2،ص 631، کوئٹہ)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں:” عقیقہ کے احکام مثل اضحیہ ہیں، ا س سے بھی مثل اضحیہ تقرب الی اللہ عزوجل مقصود ہوتاہے۔“ (فتاوی رضویہ،ج20،ص501، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   ایک اور مقام پر فرماتے ہیں:” ایک گائے میں ایک سے سات کا عقیقہ ہوسکتا ہے، اگر عقیقہ کے سوا دوسرا حصہ ایک یا دو یا کتنا ہی خفیف غیر قربت مثلاً اپنے کھانے کی نیت کو رکھا تو عقیقہ ادا نہ ہوگا، ہاں اگر وہ حصے بھی قربت کے ہوں، مثلا ایک حصہ عقیقہ، ایک حصہ قربانی عید اضحٰی، تو جائز ہے۔“ (فتاوی رضویہ،ج20،ص 593،594، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم