مجیب:مفتی فضیل رضا عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ
فروری 2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا
فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے
میں کہ بچے کی وفات کے بعد اس کا عقیقہ ہوسکتا ہے یا نہیں ؟ ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عقیقہ،
بچے کی پیدائش کی صورت میں اللہ کی عطا کی گئی
نعمت کے شکرانےکے طور پر کیا جاتا ہے۔چونکہ بچے کی وفات سے یہ
نعمت زائل ہوجاتی ہے اور نعمت زائل ہوجانے کے بعد اس کے شکرانے کا موقع نہیں
رہتا،لہٰذابچے کا عقیقہ اس کی زندگی میں ہی
ہوسکتا ہے، اس کی وفات کے بعد نہیں ہوسکتا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟