مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری
مدنی
فتوی نمبر:WAT-2202
تاریخ اجراء: 07جمادی الاول1445 ھ/22نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عقیقہ کا مقصدبچے کی پیدائش کا
شکریہ ادا کرنا ہوتا ہے۔
عقیقہ کرنا واجب نہیں اگر کوئی نہ کرے تو گنہگار نہیں
ہوگا، بلکہ بچہ ہو یا بچی اس
کا عقیقہ کرنا مستحب ہے، اس
میں افضل یہ ہے کہ اس
کی پیدائش کے ساتویں دن اس کا نام رکھا جائے،اور اسی دن
اس کا عقیقہ کیا جائے۔ اور ساتویں دن نہ
کرسکیں تو جب چاہیں کر سکتے
ہیں، سنت ادا ہو
جائےگی۔لہذا بالغ ہونے کے بعد بھی عقیقہ کیا جاسکتا
ہے۔
عقیقہ
کے مقصد کے متعلق بہار ِشریعت
میں ہے :’’بچہ پیدا ہونے کے شکریہ میں جو جانور
ذبح کیا جاتا ہے اس کو عقیقہ کہتے ہیں۔ حنفیہ کے
نزدیک عقیقہ مباح و مستحب ہے۔‘‘(بہار شریعت ،ج03،حصہ
15،ص355،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)
بہارشریعت میں ہی
ہے’’عقیقہ کےلیے ساتواں دن بہتر ہے اور ساتویں دن نہ
کرسکیں تو جب چاہیں کر سکتے
ہیں، سنت ادا ہو جائے گی۔“(بہار شریعت
،ج03،حصہ 15،ص356،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)
نوٹ:اس بارے میں مزید معلومات حاصل
کرنے کے لئےمکتبۃ المدینہ کا مطبوعہ رسالہ بنام ’’عقیقے کے
بارے میں سوال وجواب‘‘
کا مطالعہ فرمائیں ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟