مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-532
تاریخ اجراء: 07رجب المرجب 1443ھ/09فروری2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میں نے سنا ہے کہ عقیقہ ساتویں دن کرنا
چاہیے۔میری پیدائش کا دن ہفتہ ہے اس حساب سے جمعہ
کا دن بنتا ہے۔ اگر میں جمعہ
کے علاوہ کسی دن عقیقہ کروں تو عقیقہ ہو جائے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عقیقہ کے لیے ساتواں دن بہتر ہے اور ساتویں دن نہ کرسکیں
تو جب چاہیں کرسکتے ہیں، سنت ادا ہو جائے گی۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟