فتوی نمبر:WAT-101
تاریخ اجراء:15صفر المظفر1443ھ/23ستمبر2021ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا ہر مسلمان پر
عقیقہ کرنا واجب ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عقیقہ کرنا واجب نہیں ، بلکہ بچہ ہو
یا بچی اس کا عقیقہ کرنا
مستحب ہے، اس میں افضل یہ ہے
کہ اس کی پیدائش کے ساتویں دن اس کا نام رکھا جائے،اور
اسی دن اس کا عقیقہ کیا جائے۔
نوٹ:اس بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے
لئے مکتبۃ المدینہ کا مطبوعہ رسالہ بنام ’’عقیقے کے بارے
میں سوال وجواب‘‘کا مطالعہ فرمائیں ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟