Apni Taraf Se Qurbani Karne Ke Bajaye Apne Bete Ki Taraf Se Karna

 

اپنی طرف سے قربانی کرنے کے بجائے اپنے بیٹے کی طرف سے کرنا

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1747

تاریخ اجراء:19ذوالحجۃ الحرام 1445ھ/26جون2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر گزشتہ سال  اپنی طرف سے قربانی کر لی ، تو کیا اس سال اپنے نابالغ بیٹے کی طرف سے قربانی میں حصہ ڈال سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر یہ شخص صاحبِ نصاب ہے، تو اس سال بھی اس پر اپنی طرف سے قربانی کرنا واجب ہوگا، اپنی طرف سےقربانی چھوڑ کر کسی اور کی طرف سے قربانی کرے گا خواہ وہ بیٹا ہی کیوں نہ ہو، تو واجب چھوڑنے کی وجہ سے گناہ گار ہوگا۔ ہاں اگر یہ شخص صاحبِ نصاب نہیں یعنی  اس کے پاس اتنا مال نہیں کہ جس کی وجہ سے اس پر قربانی کرنا لازم ہوتا ہو، تو اب یہ   اپنے نابالغ بیٹے کی طرف سے بھی حصہ ڈال سکتا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم