Allahu Akbar Keh Kar Janwar Zibah Kya Tu Janwar Halal Hojaye Ga ?

 

فقط "اللہ اکبر"  کہہ کر جانور ذبح کیا تو جانور حلال ہوجائے گا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13431

تاریخ اجراء:28ذی الحجۃ الحرام1445 ھ/05جولائی  2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت "بسم اللہ ، اللہ اکبر" کہنے کے بجائے فقط "اللہ اکبر"  کہا اور جانور ذبح کردیا، کیا اس صورت میں  قربانی کا جانور حلال ہوجائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! پوچھی گئی صورت میں قربانی کا جانور حلال ہوجائے گا۔

   مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ جانور ذبح کرتے وقت عربی میں یا عربی کے علاوہ کسی بھی زبان میں اللہ عزوجل کانام لینا ضروری ہے، اب خواہ تنہا اللہ عزوجل کا نام ذکر کیا جائے  مثلاً "اﷲ"کہہ کر ذبح کیا  جائے، یا اُس کے ساتھ کوئی صفت ذکر کردی جائے مثلاً " اﷲ اکبر،اﷲ اعظم،اﷲ اجل " کہہ کر ذبح کیا جائے، یا پھر نام لیے بغیر فقط صفت ذکر کی جائے مثلاً "الرحمن یا الرحیم" کہہ کر ذبح کیا جائے، یا پھر تسمیہ کے ارادے سے تسبیح و تہلیل کے الفاظ مثلاً "سُبْحَانَ اللہ یا الحمد ﷲ یا لآالٰہ الااﷲ" کہہ کر جانور ذبح کیا جائے، بہر صورت وہ جانور حلال ہوجائے گا۔

   البتہ " بسم الله الله أكبر " کہہ کر جانور کو ذبح کرنا مستحب ہے، اس کا ترک خلافِ اولیٰ ہے کہ انہی الفاظ کے ساتھ جانور کو ذبح کرنا منقول و متوارث ہے، نیز حضور صلی اللہ علیہ و سلم  سے بھی انہی الفاظ کے ساتھ جانور ذبح کرنا ثابت ہے۔

   چنانچہ مسند امام احمد کی حدیثِ پاک میں حضرتِ جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم  نے عید کے دن دو مینڈھے ذبح کیے، اور ذبح کے وقت یہ الفاظ ادا کیے: بسم الله، والله أكبر، اللهم منك، ولك عن محمد، وأمته“ترجمہ:” بسم اللہ اللہ اکبر الٰہی عزوجل یہ تیری توفیق سے ہے اور تیرے لیے ہی ہے محمد صلی اللہ علیہ و سلم   اور اُس کی امت کی طرف سے۔“(مسند الإمام أحمد بن حنبل، حدیث 15022، ج 23، ص 267،  مؤسسۃ الرسالۃ)

   تنویر الابصار  میں ہے:(والمستحب أن يقول بسم الله الله أكبر بلا واو) یعنی مستحب یہ ہے کہ ذبح کرنے والا بغیر واؤ کے "بسم الله الله أكبر" کہہ کر ذبح کرے۔(تنویر الابصار مع الدر المختار، کتاب الذبائح، ج 09، ص 503، مطبوعہ کوئٹہ)

   الاختیار لتعلیل المختار میں ہے:والمنقول المتوارث من الذكر عند الذبح: بسم الله، الله أكبر، وكذا فسر ابن عباس - رضي الله عنهما - قوله: {فاذكروا اسم الله عليها صواف} [الحج: 36]۔“ یعنی ذبح کے وقت منقول و متوارث ذکر "بسم الله، الله أكبر"  ہے، اسی بات کو  حضرتِ سیدنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہما نے اس آیتِ مبارکہ {فاذكروا اسم الله عليها صواف} کی تفسیر میں بیان فرمایا۔(الاختيار لتعليل المختار،  کتاب الذبائح، ج 05، ص 11، دار الكتب العلمية، بيروت)

   جانور ذبح کرتے وقت اللہ عزوجل کا نام لینا ضروری ہے، خواہ تنہا نام ذکر کیا جائے، یا صفت کے ساتھ ذکر کیا جائے یا فقط صفت ہی ذکر کردی جائے۔ جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری میں ہے:( ومنها ) التسمية حالة الذكاة عندنا أي اسم كان ، وسواء قرن بالاسم الصفة بأن قال : الله أكبر ، الله أعظم ، الله أجل ، الله الرحمن ، الله الرحيم ، ونحو ذلك ، أو لم يقرن بأن قال : الله ، أو الرحمن ، أو الرحيم ، أو غير ذلك، وكذا التهليل والتحميد والتسبيح وسواء كان جاهلا بالتسمية المعهودة أو عالما وسواء كانت التسمية بالعربية أو بالفارسية أو أي لسان كان وسواء كان لا يحسن العربية أو يحسنها۔“ یعنی ہمارے نزدیک ذبح درست ہونے کے لیے ذبح کرتے وقت اللہ عزوجل کا کوئی سا بھی  نام لینا ضروری ہے، اب خواہ اس نام کے ساتھ صفت بھی ذکر کردی جائے مثلاً ذابح کہے " اﷲ اکبر،اﷲ اعظم،اﷲ اجل،اﷲ الرحمن،اﷲ الرحیم " وغیرہ، یا پھر ذابح صفت ذکر نہ کرے مثلاً  وہ کہے " اﷲ یا الرحمن یا الرحیم " وغیرہ، یونہی تہلیل و تحمید و تسبیح کے الفاظ یعنی  سُبْحَانَ اللہ یا الحمد ﷲ یا لآالٰہ الااﷲ کہہ کر جانور ذبح کرے، خواہ اُسے منقول تسمیہ آتی ہو یا نہ آتی ہو، یونہی اللہ عزوجل کانام عربی زبان میں لے یا غیر عربی زبان مثلا فارسی زبان میں لے ، خواہ اُسے اچھے انداز سے عربی آتی ہو یا نہ آتی ہو، (توان تمام صورتوں میں وہ جانور حلال ہوجائے گا)۔(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الذبائح، ج 05، ص 285، مطبوعہ پشاور)

   بہارِ شریعت میں ہے:” تنہا نام ہی ذکر کرے یا نام کے ساتھ صفت بھی ذکر کرے دونوں صورتوں میں جانور حلال ہو جاتا ہے مثلاً اﷲ اکبر،اﷲ اعظم،اﷲ اجل،اﷲ الرحمن،اﷲ الرحیم،یا صرف اﷲ یا الرحمن یا الرحیم کہے اسی طرح سُبْحَانَ اللہ یا الحمد ﷲ یا لآالٰہ الااﷲ پڑھنے سے بھی حلال ہو جائے گا۔ اﷲعزوجل کا نام عربی کے سوا دوسری زبان میں لیا جب بھی حلال ہوجائے گا۔ (بہارِ شریعت، ج 03، ص 314، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم