خصی کرنے کی وجہ سے ایک کپورا ضائع ہوجائے تو ؟ |
مجیب:مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی |
تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ذوالحجۃالحرامٍ1441ھ |
دارالافتاء اہلسنت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس
مسئلہ کے بارے میں کہ ایک بکرے کو خصی کیا گیا ،
خصی کرنے کے دوران اس کا ایک کپورا خراب ہو گیا ، جس کو بعد میں
نکالنا پڑا ، لیکن وہ بکرا مکمل طور پر خصی ہوگیا۔ جس
پر بعض لوگوں نے کہنا شروع کردیا ، کہ اس کا چونکہ ایک کپورا نکالا گیا
ہے ، اس لیے اس کی قربانی نہیں ہو سکتی۔ اب
پوچھنا یہ ہے کہ آیا اس ایک کپورے والے بکرے کی قربانی
ہوسکتی ہےیا نہیں؟ شرعی راہنمائی فرما دیں۔ (سائل : محمد رمضان ) |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
پوچھی گئی صورت میں خصی
بکرے میں ایک کپورا کم ہونے کی وجہ سےاس کی قربانی
جائز ہے ، کیونکہ اگر کسی بکرے کے دونوں کپورے اور عضوِ تناسل کو بھی کاٹ لیا جائے ، تو فقہائے کرام نے ایسے
بکرے کی قربانی کرنے کو جائز قرار دیا ہے۔ لہٰذا
اگر بکرے کا ایک ہی کپورا نکالا گیا ہو ، تو اس کی
قربانی تو بدرجہ اولیٰ جائز ہو گی ، کیونکہ خصی
بکرے میں کپوروں کو کاٹنا ، عیب نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے قربانی
ناجائز ہو۔ اور جن لوگوں نے یہ کہا کہ ایسے خصی بکرے کی
قربانی نہیں ہوسکتی ، ان کا کہنا غلط ہے ، اور ایسے
لوگوں کو چاہیے بغیر علما سے پوچھے مسئلہ بتانے سے گریز کیاکریں ، اور غلط مسئلہ بتانے کی
وجہ سے توبہ بھی کریں۔ (فتاویٰ عالمگیری ، 5 / 367 ، فتاویٰ
رضویہ ، 20 / 458) |
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟