جانور کی دُم کٹنے میں بال شامل ہوں گے یا نہیں ؟

مجیب:مولانا عرفان مدنی زید مجدہ

مصدق:مفتی ہاشم صآحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Lar-6784

تاریخ اجراء:28ذوالقعدۃ الحرام1438 ھ/21اگست2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے  کے بارے میں کہ بہارشریعت وغیرہ کتب فقہ میں جانورکی دم کے متعلق تحریرہے کہ اگروہ تہائی سے زیادہ کٹ گئی ہے،تواس کی قربانی نہیں ہوسکتی ۔یہ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ اس مقدارمیں دم کے لٹکتے ہوئے بال بھی شامل ہیں یانہیں یعنی اگرجانورکی دم کاکچھ حصہ کٹا اوربقیہ لٹکتے بال کٹے کہ اگردونوں کوجمع کرکے دیکھاجائے ، توتہائی سے زیادہ مقداربن جاتی ہے اوراگربالوں کوشامل نہ کیاجائے ، صرف دم کاگوشت ہی شمارکیاجائے ، تووہ تہائی سے کم ہے ، تواس صورت میں جانورکی قربانی ہوسکے گی یانہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جانورکی دم میں جومانع قربانی مقداربیان کی جاتی ہے ، اس میں لٹکتے ہوئے بال شامل نہیں ہیں،لہٰذا وہ جانورجس کی دم کے گوشت کاکچھ حصہ کٹااورساتھ میں لٹکتے ہوئے بال کٹ گئے کہ اگربالوں کوشامل کرکے دیکھیں،تو تہائی  سے زیادہ  مقدار بنتی ہے اوراگربالوں کو شامل نہ کریں ،فقط دم کاگوشت ہی شمارکیاجائے،توتہائی سے کم مقداربنتی ہے،اس جانورکی قربانی ہوجائے گی ۔فتاوی ہندیہ میں ہے : ”لا يعتبر الشعر المسترسل مع الذنب في المانع “ ترجمہ:(قربانی سے) مانع مقدارمیں دم کے ساتھ لٹکتے بالوں کااعتبارنہیں ہوگا۔    

(الفتاوی الھندیۃ ،کتاب الاضحیۃ،الباب التاسع فی المتفرقات،ج05،ص307، مطبوعہ کوئٹہ)

    فتاوی تاتارخانیہ میں ہے : ”وفی الیتیمۃ سالت ابافضل عن ذنب البقروالبعیرقول الفقهاء انہ یعتبرالثلث او ما    فوقہ   علی حسب   ما   اختلفوا   فیہ   بعد    الشعر    المسترسل منہ من جملۃالذنب    حتی  لوکان    ساقطا    بافۃ   نحو    البر د   و غیرہ      بقدر   الثلث   مع     الساقط     فی  قول   من      یعتبرالثلث     ام     لایعتبر   ھذہ        الشعور      و       یکون         الذنب   ھو         العظم          الطویل     فقال    لا یعتبر      الشعرالمسترسل “ترجمہ:اوریتیمہ میں ہے :میں نے ابوفضل سے گائے اوراونٹ کی دم کے متعلق سوال کیاکہ فقہاء کاجویہ قول ہے کہ مانع میں تہائی مقدار  کااعتبارہے یااس سے اوپرکاجیساکہ ان کااختلاف ہے،اس میں دم کے لٹکتے بال بھی شمارہوں گے حتی کہ اگرسردی وغیرہ کی وجہ سے کچھ حصہ گرا ، تواس میں جوتہائی کااعتبارکرتاہے ، اس کے قول کے مطابق دم کے ساتھ بالوں کااعتبارہوگایااعتبارنہیں ہوگا اوردم وہ لمبی ہڈی ہوگی توانہوں نے فرمایا:لٹکتے بالوں کا اعتبار نہیں ہوگا۔

        (الفتاوی التاتارخانیۃ،کتاب الاضحیۃ،الفصل:مایجوزمن الضحایا،ج17،ص 430-31،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم