مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا مدنی
فتوی نمبر:Web-370
تاریخ اجراء: 23ذو القعدۃلحرام1443
ھ /23 جون2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ڈیڑھ
سال کا بچہ صاحبِ نصاب ہو، تو اس پر قربانی واجب ہوگی یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قربانی کے وجوب کی
شرائط میں سے ایک شرط بلوغت بھی ہے لہذا نابالغ اگرچہ صاحب نصاب
ہو اس پر قربانی واجب نہیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟