Tilawat Ke Waqt Naam-e-Muhammad Par Anguthe Chumna Aur Durood Shareef Parhna

قرآن مجید کی تلاوت کے وقت  نام ِ محمد پر انگوٹھے چومنا اور درود شریف پڑھنا

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3199

تاریخ اجراء:14ربیع الثانی1446ھ/18اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے كے بارے میں کہ کیا قرآن مجید کی تلاوت  سننے کے دوران نامِ محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم) آنے کی صورت میں انگوٹھے چوم سکتے ہیں؟ نیز سورہ احزاب کی آیت نمبر 40(مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ) کی تلاوت کے وقت لفظ  محمد  پر درود شریف پڑھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام نامی سن کر درود پاک پڑھنا سعادت مندی اور اس وقت انگوٹھے چومنا مستحب عمل ہے،البتہ دوران  تلاوت اسم مبارک سن  کردرود پڑھنا ضروری نہیں بلکہ بہتر یہ ہے کہ  تلاوت کلام ِپاک جاری رکھے اور تلاوت سے فراغت کے بعد درود پاک پڑھ  لے،لیکن نہ پڑھنے پر گناہ نہیں۔

   رہاتلاوت سننے کے دوران انگوٹھے چومنا،تو تلاوت سننے کے دوران انگوٹھے نہیں چومنے چاہییں کہ اس وقت تمام افعال وحرکات سے باز رہ کر تلاوت کلام ِپاک سنناچاہیے۔

   فتاوی رضویہ میں ہے” ضرور بمعنی فرض یا واجب یا سنت مؤکدہ تو اصلا نہیں۔ ہاں اذان سننے میں علمائے فقہ نے مستحب رکھا ہے۔ اور اس خاص موقع پر کچھ احادیث بھی وارد جو ایسی جگہ قابل تمسک ہیں کما حققناہ فی رسالتنا منیر العین فی حکم تقبیل الابھامین  (جیسا کہ ہم نے اپنے رسالہ منیر العین فی حکم تقبیل الابھامین یعنی آنکھوں کو روشن کرنا انگوٹھے چومنے کے عمل سے، میں اس کی تحقیق کی ہے) مگر نماز میں یا خطبہ یا قرآن مجید سنتے وقت نہ چاہئے، نماز میں اس کی ممانعت تو ظاہر، اور استماع خطبہ وقرآن کے وقت یوں کہ اس وقت ہمہ تن گوش ہو کر تمام حرکات سے بازرہنا چاہئے۔“(فتاوی رضویہ،ج22،ص316،رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

   فتاوی ہندیہ  میں ہے”ولو قرأ القرآن فمر على اسم النبی صلى اللہ عليه وآله واصحابه، فقراءة القرآن على تاليفه ونظمه افضل من الصلاة على النبی صلى اللہ عليه وآله وأصحابه فی ذلك الوقت فان فرغ ففعل فهو افضل، وان لم يفعل فلا شیء عليهترجمہ:اگر دورانِ تلاوت نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نامِ نامی آجائے،تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر درود بھیجنے کی بنسبت بالترتیب تلاوت جاری رکھنا افضل ہے ،پھر اگر تلاوتِ قرآن سے فارغ ہونےپر درود پڑھے،تو یہ عمل افضل ہے اور اگر ایسا نہ کرے ،تو اس پر کچھ لازم نہیں۔(الفتاوی الھندیۃ،ج 5،ص 316،کوئٹہ)

   فتاوی اویسیہ میں اسی طرح کا سوال ہوا کہ”ایک شخص قرآن شریف پڑھ رہا ہو،اس کے کان میں حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نامِ نامی اسمِ گرامی پہنچا، تو کیا وہ شخص درود شریف پڑھے یا تلاوتِ قرآن جاری رکھے؟“

   اس کے جواب میں مفتی فیض احمد اویسی صاحب علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:”اسے چاہئے کہ قرآنِ مجید کی تلاوت جاری رکھے،اس پر اسمِ گرامی سننے پر درود شریف پڑھنا ضروری نہیں، ہاں بعدِ فراغ درود شریف پڑھ لے تو بہتر ہے۔(فتاوی اویسیہ،ج1،ص 59،صدیقی پبلشرز، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم