Tilawat e Quran Aur Dua Karte Huwe Rona Kaisa?

 

تلاوتِ قرآن و دعا کرتے ہوئے رونا کیسا؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1770

تاریخ اجراء:27ذوالحجۃ الحرام 1445ھ/04جولائی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا قرآن مجید رورو کر پڑھنا مستحب ہے ؟ اور کیا دعا میں رونا ٹھیک ہے کہ اللہ ہمارے گناہوں کو معاف کر دے اور سب مسلمانوں سمیت میرے والدین کی مغفرت و بخشش فرمائے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے ہوئے رونا مستحب ہے اسی طرح دعا میں رونا بھی اچھا کیونکہ  دعا کی قبولیت کے آداب میں سے ہے کہ روئے اور آنسو بہائے ، البتہ  اس میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ  ریاکاری  یعنی  لوگوں کو دکھانے کا بالکل  بھی ارادہ نہ ہو ، صرف اللہ پاک کی رضا حاصل کرنا مقصد ہو۔

   سنن ابنِ ماجہ کی حدیث پاک ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”فإذا قرأتموه فابكوا . فإن لم تبكوا فتباكوا“یعنی قرانِ پاک کی تلاوت کرتے ہوئے روؤ اور اگر رونہ سکو تو رونے کی سی شکل بناؤ۔(سنن ابنِ ماجہ، حدیث 1337، صفحہ 200، مطبوعہ:ریاض)

   شیخ طریقت امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں:”قراٰنِ کریم کی تلاوت کرتے ہوئے رونا مستحب ہے۔“ (نیکی کی دعوت، صفحہ 201، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   دعا کرتے ہوئے رونے کے متعلق فضائلِ دعا سے نقل فرماتے ہیں : (دعا کے دَوران)آنسو ٹپکنے میں کوشش کرے اگر چِہ ایک ہی قَطرہ ہو کہ دلیلِ اِجابَت(یعنی قَبُولیت کی دلیل)ہے۔رونا نہ آئے تو رونے کا سامنہ بنائے کہ نیکوں کی صُورت بھی نیک(یعنی اچّھی)ہے۔“

   دعا کے بیان کردہ ادب کی شَرح میں اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ”یہ(رَونی) صورت بنانا بہ نیّتِ تَشَبُّہ(یعنی رونے والوں کی نقّالی) اللہ عزوجل کے حُضُور (یعنی بارگاہِ الٰہی میں) ہے نہ کہ اَوروں کے دکھانے کو کہ وہ (یعنی لوگوں کو دکھانے کیلئے کرنا) ریا ہے اور  حرام،یہ نُکتہ یاد رہے۔“( نیکی کی دعوت ، صفحہ 280، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم