Tafseer e Jalalain Ko Haiz Ki Halat Mein Chona

تفسیرِ جلالین کو حیض کی حالت میں چھونا

مجیب: مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2258

تاریخ اجراء: 27جمادی الاول1445 ھ/12دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      تفسیرِ جلالین کو حیض کے دوران چھونے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تفسیرِ جلالین دو طرح کی ہے، ایک حاشیہ والی اور ایک بغیر حاشیہ کے، دونوں کا حکم مختلف ہے، ان دونوں کے متعلق شرعی حکم جاننے کے لئے ذیل میں بیان کی گئی تفصیل ملاحظہ فرمائیں:

   (الف) تفسیر کی ایسی کتابیں جن میں تفسیر یا حاشیہ وغیرہ کی عبارت زیادہ ہوتی ہے، جس کی وجہ سےان پر قرآن پاک کا اطلاق نہیں کیا جاتا، اور انہیں چھونے کو قرآن چھونا نہیں کہا جاتا، جیسے تفسیرِ صاوی، تفسیرِجمل، تفسیرِ نعیمی،  تفسیر صراط الجنان اور(جہازی سائز کی) تفصیلی حاشیہ والی تفسیرِ جلالین وغیرہ، ایسی تفاسیر بے وضو اور حیض و نفاس والی عورت کے لئے پکڑنا اور چھونا جائز ہے، لیکن مکروہ ہے۔ نیز بغیر طہارت ان کتب کو  چھونے میں اس  بات کا خیال رکھا جائے کہ جہاں پر قرآن پاک کی آیت، لفظ یا کسی بھی زبان میں اس کا ترجمہ ہو، اسے نہ چھوئیں کہ وہاں بغیر طہارت ہاتھ لگانا حرام ہے۔پھر ان میں جن صفحات پر صرف قرآن پاک لکھا ہو، انہیں بغیر طہارت کہیں سے بھی نہ چھوئیں، حتی کہ خالی جگہ پر بھی ہاتھ لگانا جائز نہیں کہ وہ خالی جگہ بھی قرآن کے تابع کہلائے گی۔ البتہ جن صفحات میں قرآن کی آیات ضمناً لکھی ہوں اور دیگر تحریر (تفسیر و  حواشی) زیادہ ہو، ان میں قرآن کی آیت و ترجمہ کی جگہ کو چھوڑ کر بقیہ صفحے کو ہاتھ لگا سکتے ہیں۔

   (ب)ایسی تفاسیر جو قلیل مقدارمیں اورقرآن پاک کی تابع ہوتی ہیں،ان کامستقل علیحدہ سے تفسیریااورکوئی نام نہیں رکھاجاتا، جیسے بغیر حاشیے والی جلالین،خزائن العرفان ونور العرفان وغیرہ میں،تو ایسی تفاسیر کو چھونے کا حکم عام تفسیروں والا نہیں بلکہ مثل  قرآن ہے۔ لہذا بے وضو یا حیض ونفاس والی عورت، چاہے معلمہ ہو یا طالبہ،  اسے ایسی تفاسیر کا چھونا، ناجائز ہے، چاہے وہ خالی جگہ ہو، حتی کہ اس کی جلد اور چولی کو چھونا بھی حرام ہے۔ البتہ ایسی تفسیر اگر غلاف، جزدان یا بیگ میں ہوتو ایسے غلاف ،جزدان اور بیگ کو ہاتھ لگا سکتے ہیں، نیز رومال وغیرہ کسی ایسے کپڑے کے ساتھ بھی چھو سکتے ہیں، جو اپنا تابع نہ ہو، یعنی اس کپڑے کو پہنا یا اوڑھا ہوانہ ہو،نہ ہی اس کا  کوئی کونا وغیرہ کندھوں پر پڑا ہو اور نہ ہی مصحف کا تابع ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم