Sidratul Muntaha Kya Hai ? Tafseel Ke Sath Irshad Farmadein ?

سدرۃ المنتہیٰ کیا ہے ؟ تفصیل کے ساتھ ارشاد فرمادیں۔

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2456

تاریخ اجراء: 02شعبان المعظم1445 ھ/13فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سدرۃُ المنتہیٰ کیا ہے ؟اور  اس کو سدرۃ المنتہی کیوں کہتے ہیں ؟کیا یہ بلیک ہول ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سدرہ، بیری کاایک درخت ہے ،اس کی جڑ چھٹے آسمان میں  ہے اور اس کی شاخیں  ساتویں  آسمان میں  پھیلی ہیں  جبکہ بلند ی میں  وہ ساتویں  آسمان سے بھی گزر گیا ہے،اس کے پھل مقام ہجر کے مٹکوں  جیسے اور پتے ہاتھی کے کانوں  کی طرح ہیں۔

   مفسرین نے اس درخت کو سدرۃُ المنتہیٰ کہنے کی مختلف وجوہات بیان کی ہیں ،ان میں  سے دو وجوہات درج ذیل ہیں :

   (1)فرشتے،شُہداء اور مُتّقی لوگوں  کی اَرواح اس سے آگے نہیں  جا سکتیں، اس لئے اسے سدرۃُ المنتہیٰ کہتے ہیں ۔

    (2)زمین سے اوپر جانے والی چیزیں  اور اوپر سے نیچے آنے والی چیزیں،اس تک آ کر رک جاتی ہیں،اس لئے اسے سدرۃُ المنتہیٰ کہتے ہیں ۔

   جیسا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ’’ لما أسري برسول الله صلى الله عليه وسلم، انتهي به إلى سدرة المنتهى، وهي في السماء السادسة، إليها ينتهي ما يعرج به من الأرض فيقبض منها، وإليها ينتهي ما يهبط به من فوقها فيقبض منها“ترجمہ:جب رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو معراج کرائی گئی تو آپ کو سدرۃُ المنتہیٰ پر لے جایا گیا اور سدرہ چھٹے آسمان پر ہے ،زمین سے اوپر جانے والی چیزیں  سدرہ پر آ کر رک جاتی ہیں ، پھر انہیں  وصول کیا جاتا ہے اور اوپر سے نیچے آنے والی چیزیں  اس تک آ کر رک جاتی ہیں پھر انہیں  وصول کیا جاتا ہے۔(صحیح مسلم،رقم الحدیث 173،ج 1،ص 157، دار إحياء التراث العربي ، بيروت) (بحوالہ تفسیر صراط الجنان ،ج09،ص 556،مکتبۃ المدینہ)

   سدرۃ المنتہی الگ چیز ہے اور بلیک ہول جو سائنس کا نظریہ ہے ،وہ الگ ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم