Shayri Ki Sharai Haisiyat Kya Hai ?

شاعری کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2410

تاریخ اجراء: 17رجب المرجب1445 ھ/29جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شاعری کی شریعت میں کیا حیثیت ہے، شعر و شاعری کرنا سننا کیسا ہے ؟ قرآن و حدیث میں جو اس کی مذمت آئی اس کا محمل کیا ہے ؟ اعلیٰ حضرت کا اس بارے میں کیا موقف ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مختلف احادیث کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے  کہ اشعار اچھے بھی ہوتے ہیں اور برے بھی، اگر اﷲو رسول (عزوجل وصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)کی تعریف کے اشعار ہوں یا ان میں حکمت کی باتیں ہوں، اچھے اخلاق کی تعلیم ہو تو اچھے ہیں، اور اگر لغو و باطل پر مشتمل ہوں ،تو برے ہیں اور قرآن و حدیث میں جو اس کی مذمت آئی  اس کی وجہ  یہ ہے کہ چونکہ اکثر شعرا ء،ایسے ہی بے تکی ہانکتے ہیں، اس وجہ سے ان کی مذمت کی جاتی ہے۔

    نیز جو اشعار مباح ہوں ان کے پڑھنے  یا سننے میں حرج نہیں، اشعار میں اگر کسی مخصوص عورت کے اوصاف کا ذکر ہواور وہ زندہ ہو تو پڑھنا،سننا مکروہ ہے اور مرچکی ہو یا خاص عورت کا ذکر نہ ہو تو پڑھنا جائز ہے، شعر میں  امردلڑکے کا ذکر ہو تو وہی حکم ہے جو عورت کے متعلق اشعار کا ہے۔

   سنن الدارقطنی میں ہے”عن عائشة رضي الله عنها ،قالت: ذكر عند رسول الله صلى الله عليه وسلم الشعر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:  هو كلام فحسنه حسن ، وقبيحه قبيح“ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے پاس شعر کا ذکر ہوا تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”وہ ایک کلام ہے، اچھا ہے تو اچھا ہے اور برا ہے تو برا۔(سنن الدار قطنی،ج 5،ص 274، حدیث 4306، مؤسسة الرسالة، بيروت)

   شاعری کے حوالے  سے گفتگو کرتے ہوئے  امام اہلسنت  امام  احمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :”شعر کی نسبت حدیث میں فرمایا وُہ ایک کلام ہے جس کا حسن حسن اور قبیح قبیح یعنی مضمون پر مدار ہے اگراچھا ذکر ہے شعر بھی محمود او ربُراتذکرہ ہے تو شعر بھی مذموم، بحور، عروض پر موزوں ہوجانا خواہی نحواہی قبح کلام کا باعث نہیں اگر چہ اس میں انہماک واستغراق تام متکلم کے حق میں شرع کو ناپسند۔۔۔ سیدی عارف باﷲ امام الطریقین شیخ الشیوخ شہاب الحق والدین سہروردی قدس سرہ العزیزفرماتے ہیں: ماکان منہ یعنی من الشعر فی المذھد ولمواعظ والحکم وذم الدنیا والتذکیر بالاء ﷲ ونعت الصالحین وصفۃ المتقین ونحو ذلک مما یحمل علی الطاعۃ ویبعد عن المعصیۃ محمود الخ “یعنی ہر وہ شعر اچھا ہے جو زہد، وعظ، حکمت، دنیا کی مذمت، اﷲ تعالٰی  کی نعمتوں کو یاددلانے والا یا صالحین ومتقین کی صفت وتعریف وغیرہ پر مشتمل ہو جوانسان کو اﷲ تعالٰی  اور اس کے رسول کی اطاعت پر ابھارتا ہے یا گناہ سے دور کرتا ہو۔(فتاوی رضویہ، جلد8،صفحہ 303،305، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   بہار شریعت میں ہے” اگر اﷲو رسول (عزوجل وصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم)کی تعریف کے اشعار ہوں یا ان میں حکمت کی باتیں ہوں اچھے اخلاق کی تعلیم ہو تو اچھے ہیں اور اگر لغو و باطل پر مشتمل ہوں تو برے ہیں اور چونکہ اکثر شعرا ایسے ہی بے تکی ہانکتے ہیں اس وجہ سے ان کی مذمت کی جاتی ہے۔

   جو اشعار مباح ہوں ان کے پڑھنے میں حرج نہیں، اشعار میں اگر کسی مخصوص عورت کے اوصاف کا ذکر ہواور وہ زندہ ہو تو پڑھنا مکروہ ہے اور مرچکی ہو یا خاص عورت کا ذکر نہ ہو تو پڑھنا جائز ہے۔ شعر میں لڑکے کا ذکر ہو تو وہی حکم ہے جو عورت کے متعلق اشعار کا ہے۔ (بہار شریعت،ج 3،حصہ 16،ص 514،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم