Shabina Parhne Ka Hukum

شبینہ پڑھنے کا حکم

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-1966

تاریخ اجراء: 21صفرالمظفر1445ھ /08ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مائک پر ایک دن میں مکمل قرآن کریم  ختم کیا جاتا ہے، جس کو بنگلادیش میں "شبینہ " کہا جاتا ہے ، کیا اس طرح پڑھنا  درست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایسا شبینہ جس میں ضروری قواعد تجوید کی رعائیت رکھتے ہوئے قرآن پاک کی صحیح قراءت کی جائے اور لوگ سستی و کاہلی کے بجائے اپنی رغبت سے شریک ہوں ، لاؤڈاسپیکر وغیرہ کے ذریعے مسلمانوں کی  پریشانی کا باعث نہ بنا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔

   اور اگر ضروری قواعد تجوید کی رعائیت نہ رکھی جائے مثلا مد متصل کو ترک کیا جائے یا حروف کو ایک دوسرے  سے ممتاز نہ کیا جائے تو پھر ایسا شبینہ  نا جائز و حرام ہے ۔ یونہی بہت تیز تیز پڑھنا کہ آیت کے اختتامی حصے کے بجائے کچھ سمجھ نہ آئے تو یہ بھی خلاف سنت و بدعت ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم