شبِ قدر کا حدیث سے ثبوت

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3159

تاریخ اجراء:04ربیع الثانی1446ھ/08اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شب قدر احادیث سے ثابت ہے؟ اس کے بارے میں احادیث سینڈ  کردیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَاب

   شب قدر کا ثبوت قرآن وحدیث دونوں سے ہے۔ بلکہ قرآن مجید میں ایک سورت کا نام اسی رات کی نسبت سے سورۃ القدر ہے اور اس سورت مبارکہ میں اسی مبارک رات کی عظمت وشرافت کا بیان ہے۔

   چنانچہ اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے(اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِۚۖ(۱)وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِؕ(۲)لَیْلَةُ الْقَدْرِ ﳔ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍؕؔ(۳)تَنَزَّلُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ الرُّوْحُ فِیْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْۚ-مِنْ كُلِّ اَمْرٍۙۛ(۴)سَلٰمٌ ﱡ هِیَ حَتّٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِ۠(۵))ترجمہ کنزالایمان: بے شک ہم نے اسے شبِ قَدر میں اُتارا اورتم نے کیا جانا، کیا شبِ قدر،شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر، اِس میں فرشتے اور جبریل اُترتے ہیں اپنے رب کے حُکم سے، ہرکام کیلئے، وہ سلامتی ہے صبح چمکنے تک۔(پارہ 30،سورۃ القدر)

   سنن ابن ماجہ میں حدیث شریف ہے: ”عن أنس بن مالك، قال دخل رمضان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:«إن هذا الشهر قد حضركم، وفيه ليلة خير من ألف شهر، من حرمها فقد حرم الخير كله، ولا يحرم خيرها إلا محروم“ ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک بارجب ماہِ رمضان شریف کا مہینہ آیا تو رسول اللہ  صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارے پاس یہ مہینہ آیا ہے جس میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو شخص اِس رات سے محروم رہ گیا،گویا تمام کی تمام بھلائی سے محروم رہ گیا اور اِس کی بھلائی سے محروم نہیں رہتا مگر وہ شخص جو حقیقۃً محروم ہے۔(سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث 1644،ج 1،ص 526، دار إحياء الكتب العربية)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم