Sajda E Tiawat Me Takheer Ka Hukum

سجدہ تلاوت کی ادائیگی میں تاخیر کرنا کیسا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12168

تاریخ اجراء:       15 شوال المکرم1443 ھ/17مئی 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں اسکول میں موبائل فون پر قرآن پڑھتا ہوں، جب آیتِ سجدہ پڑھتا ہوں تو اس وقت اسکول میں فوراً میرے لیے سجدہ کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ کیا میرے لیے شرعاً یہ گنجائش نکلتی ہے کہ میں آگے تلاوت جاری رکھوں اور گھر آکر سجدہ تلاوت کرلوں ؟؟ رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیرونِ نماز آیتِ سجدہ پڑھی ہو تو اس صورت میں فی الفور سجدہ تلاوت کرنا واجب نہیں ہوتا، البتہ بہتر یہی ہے کہ فی الفور سجدہ تلاوت کرلیا جائے کہ بلا وجہ شرعی سجدہ تلاوت کی ادائیگی میں تاخیر کرنا شرعاً مکروہِ تنزیہی و ناپسندیدہ عمل ہے۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ گھر آکر بھی سجدہ تلاوت کرسکتے ہیں اس میں شرعاً کوئی گناہ والی بات نہیں۔ اور اسکول میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے فوری سجدہ نہیں کر پاتے تو کراہتِ تنزیہی کا ہونا بھی نہیں پایا جائے گالیکن گھر آکر بھی  تاخیر نہ ہو اس کا ضرور خیال رکھا جائے تا کہ بھول جانا نہ پایا جائے۔

   چنانچہ تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے:(وھی علی التراخی)علی المختار، و یکرہ تاخیرھا تنزیھاً یعنی بیرونِ نماز آیتِ سجدہ پڑھی تو مختار قول کے مطابق تاخیر کے ساتھ سجدہ تلاوت واجب ہے، البتہ سجدہ تلاوت کی ادائیگی میں (بلا عذر) تاخیر کرنا مکروہِ تنزیہی ہے۔

    (قوله تنزیھاً)کے تحت فتاویٰ شامی میں ہے:” لانہ بطول الزمان قد ینساھا، ولو کانت الکراھۃ تحریمیۃ لوجبت علی الفور، ولیس کذلک“ترجمہ: کیونکہ زمانہ طویل ہوجانے کے سبب عین ممکن ہے کہ قاری  سجدہ تلاوت کرنا بھول جائے، اور اگر یہ کراہت تحریمی ہوتی تو فی الفور اس پر سجدہ تلاوت واجب ہوتا، لیکن یہاں معاملہ ایسا نہیں ہے۔(رد المحتار مع الدر المختار ، کتاب الصلاۃ، ج 02، ص 703، مطبوعہ کوئٹہ)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”سجدات کلام اﷲ شریف وقت تلاوت معاً ادا کرے یا جس وقت چاہے؟“آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”سجدہ صلوتیہ جس کا اداکرنا نماز میں واجب ہو اس کا وجوب علی الفور ہے، یہاں تک کہ دوتین آیت سے زیادہ تا خیر گناہ ہے اور غیر صلوٰتیہ میں بھی افضل واسلم یہی ہے کہ فوراً اداکرے جبکہ کوئی عذر نہ ہو ۔کہ اٹھارکھتے ہیں بھول پڑتی ہے وفی التاخیر اٰفات( دیر کرنے میں آفات ہیں۔ ت) ولہذا علماء نے اس کی تاخیر کو مکروہِ تنزیہی فرمایا مگر ناجائز نہیں۔(فتاوی رضویہ، ج08، ص233، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

   بہار شریعت میں ہے:” آیت سجدہ بیرون نماز پڑھی تو فوراً سجدہ کر لینا واجب نہیں ہاں بہتر ہے کہ فوراً کر لے اور وضو ہو تو تاخیر مکروہِ تنزیہی۔(بہارِ شریعت، ج 01، ص 733، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم