Sahabi Ko Huzoor علیہ الصلوۃ والسلام Ne Kulhara Bana Kar Diya

صحابی کوحضورعلیہ الصلوۃ والسلام نے کلہاڑ ابناکر دیا

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1494

تاریخ اجراء: 22شعبان المعظم1444 ھ/15مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   یہ واقعہ کہ ایک صحابی کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے کلہاڑا بنا کر دیا جس سے وہ لکڑیاں کاٹ کر بیچتے تھے ، حوالے کے ساتھ بتا دیجیے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ایسا واقعہ کتب احادیث میں موجود ہے چنانچہ سنن ابن ماجہ میں ہے :’’ عن أنس بن مالك، أن رجلا من الأنصار، جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم يسأله، فقال: لك في بيتك شيء؟ قال: بلى، حلس نلبس بعضه، ونبسط بعضه، وقدح نشرب فيه الماء، قال: «ائتني بهما» ، قال: فأتاه بهما، فأخذهما رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، ثم قال: «من يشتري هذين؟» فقال رجل: أنا آخذهما بدرهم، قال: «من يزيد على درهم؟» مرتين أو ثلاثا، قال رجل: أنا آخذهما بدرهمين، فأعطاهما إياه وأخذ الدرهمين، فأعطاهما الأنصاري، وقال: «اشتر بأحدهما طعاما فانبذه إلى أهلك، واشتر بالآخر قدوما، فأتني به» ، ففعل، فأخذه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فشد فيه عودا بيده، وقال: «اذهب فاحتطب ولا أراك خمسة عشر يوما» ، فجعل يحتطب ويبيع، فجاء وقد أصاب عشرة دراهم، فقال: «اشتر ببعضها طعاما وببعضها ثوبا» ، ثم قال: «هذا خير لك من أن تجيء والمسألة نكتة في وجهك يوم القيامة، إن المسألة لا تصلح إلا لذي فقر مدقع، أو لذي غرم مفظع، أو دم موجع»‘‘ ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری نے نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوکرسوال کیا(یعنی کچھ مانگا)۔ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا تمہارے گھر میں کچھ نہیں ہے؟ عرض کی: موجود ہے، ایک ٹاٹ ہے جس کا کچھ حصہ ہم بچھالیتے ہیں کچھ اوڑھ لیتے ہیں، اور ایک پیالہ جس میں پانی پیتے ہیں۔ رسولِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: دونوں چیزیں یہاں لے آؤ! انصاری نےحکم پر عمل کرتے ہوئے دونوں چیزیں حاضر کردیں، رسول اﷲ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم نے اُنہیں اپنے ہاتھ میں لیا اور فرمایا: یہ کون خریدتا ہے؟ایک شخص نے عرض کی: میں ایک درہم میں لیتا ہوں۔ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دو یا تین بار فرمایا: ایک درہم سے زیادہ کون دیتا ہے؟ ایک صاحب بولے: میں دو درہم میں لیتا ہوں۔ دونوں چیزیں اُن کو دے دیں اور دودرہم لے کر انصاری کودئیے اور فرمایا:ایک درہم کا غَلَّہ(راشن) خرید کر گھر میں دے دو اور دوسرے درہم سے کلہاڑی خرید کر یہاں لے آؤ! وہ حُضُورِ اَنْوَر صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس کلہاڑی لائے، آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے دستِ اقدس سے اُس میں دَستہ ڈالا پھر فرمایا:جاؤ! لکڑیاں کاٹو اور بیچو! اور اب میں تمہیں پندرہ دن تک نہ دیکھوں۔پھر وہ انصاری لکڑیاں کاٹتے اور بیچتے رہے۔ دوبارہ حاضر ہوئے تو دس درہم کما چکےتھے۔ مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان سےارشاد فرمایا:چند درہم سے غَلَّہ(راشن) خریدو اورکچھ کا کپڑا، پھر فرمایا: یہ اِس سے بہتر ہے کہ قیامت کے دن سوال(مانگنا) تمہارے منہ پر چھالاہوکرآتا۔ مانگنا صرف تین لوگوں کے لیے جائز ہے ،انتہائی محتاج، جس کےذمےبھاری قرض ہو،جس پر خون کی دیت لازم ہو۔(سنن ابن ماجہ، کتاب  التجارات، باب بيع المزايدة، ج2، ص 740، دار إحياء الكتب العربية)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم