Qurani Ayat Ko Roman Me Likhna Kaisa ?

قرآنی آیات کورومن میں لکھنا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-486

تاریخ اجراء: 22 جمادی الاخری  1443ھ/26جنوری 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قرآنی آیات کو رومن میں لکھنا حرام  ہے۔اس کی وجہ اور حوالہ کیا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قرآن کریم کو رومن میں لکھنا،ناجائز وحرام اور گناہ ہے۔کیونکہ قرآن کریم کو خاص رسم عثمانی میں لکھنافرض ہے ،رسم عثمانی کا خلاف کرنا،ناجائزوحرام ہے ،جس کے دلائل یہ ہیں:

   (الف)رسم قرآنی توقیفی(شرع کی طرف سے مقررکی گئی )ہے،قیاسی نہیں ہے ،رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے خاص کاتبین،آپ علیہ الصلوۃ والسلام کی ہدایت کے مطابق قرآن پاک کی کتابت کرتے ،اسی رسم کی پابندی،صحابہ کرام علیہم الرضوان نے کی ،جوآج بھی جاری ہے ۔

   (ب)اس رسم میں خاص اسرارالہیہ ومقاصدجلیلہ ہیں ،جودوسرے رسم میں نہیں ۔

   (ج)یہ خلفائے راشدین کاطریقہ ہے اوربحکم حدیث خلفائے راشدین رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے طریقے کواپناناضروری ہے ۔

   (د)ائمہ اربعہ کااس پراتفاق ہے ۔

   (ہ)اوراسی پراجماع امت قائم ہے ۔

   نیزرومن میں لکھنے میں ایک خرابی یہ بھی لازم آئے گی کہ ایسے الفاظ جن کے لیے عربی میں توعلیحدہ علیحدہ صورت ومخرج ہے لیکن انگلش میں ان کے لیے ایک ہی لفظ استعمال ہوتاہے ،جیسے سین اورصاد،اورذال اورظاء،ان کے درمیان فرق نہیں ہوسکے گا اورمعنی میں شدیدتغیرہوگا مثلا ظاہر کے معنی ہیں ظاہر اور زاہر کے معنی ہیں چمک داریا تروتازہ،اب اگر آپ نے انگریزی میں zahirلکھاتو کیسے معلوم ہو گا کہ یہ ظاہر ہے یا زاہر،اسی طرح تاہر اور طاہر، دوم یہ قدیر اور قادر،دونوں انگریزی اور ہندی میں ایسے لکھے جاتے ہیں qadirبتائیےقادر اور قدیر ،سامع اور سمیع،عالم اور علیم میں کس طرح فرق رہے گا؟غرضیکہ اوصاف الفاظ تودرکنارخود حروف ہی منقلب ہو جائیں گے،اور معنی ہی ختم۔

   اوراگرکوئی کہے کہ ان کے لیے علامات مقررکردی جائیں تواول تویہ بہت دشوارہے اوردوم یہ کہ عام لوگوں کے لیے اس کاسمجھنابہت مشکل معاملہ ہے ۔اورسب سے بڑھ کریہ کہ اس میں رسم عثمانی کی مخالفت ہے لہذارسم عثمانی کے برخلاف رومن وغیرہ میں قرآن پاک لکھنے کی ہرگزہرگزاجازت نہیں ہے۔

   نوٹ:اس کی تفصیل کے لیے ،فتاوی نعیمیہ،ص116،مطبوعہ،لاہوراورمجلس شرعی کے فیصلے ،جلداول،ص371 تا375مطالعہ کیاجائے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم