Quran Pak Parhane Ki Ujrat Lena Kaisa Hai ?

قرآن پڑھانے کی اجرت لینا کیسا  ہے؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر  عطاری  مَدَنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2023

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان ِشرع متین اس مسئلہ کے بارےمیں کہ میری والدہ بچوں کو گھر پر قرآنِ پاک پڑھاتی ہیں اور وہ اس کی فیس لیتی ہیں۔ کیا ان کا یہ پیسے لینا اور استعمال کرنا ، جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   علمائے متأخرین نے موجودہ زمانے کو دیکھتے ہوئے مذہبی شعار کی حفاظت کے پیشِ نظر تعلیمِ قرآن پر اجرت لینے کے جواز کا فتویٰ دیا ہے۔ لہٰذا آپ کی والدہ کا قرآنِ پاک پڑھانے پر اجرت وصول کرنا ، جائز ہے اور اس رقم کو استعمال کرنا بھی جائز ہے۔البتہ یہ ضروری ہے کہ اجارہ کرنے کی جو بنیادی شرائط ہیں ان کو طے کرتے ہوئے بچوں کے والدین سے معاہدہ کیا جائے۔

   اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرّحمٰن لکھتے ہیں : ” قرآنِ عظیم کی تعلیم ، دیگر دینی علوم ، اذان اور امامت پر اُجرت لینا جائز ہے جیساکہ متأخرین ائمہ نے موجودہ زمانہ میں شعائرِ دین اور ایمان کی حفاظت کے پیشِ نظر فتویٰ دیا ہے ، اور باقی طاعات مثلاً زیارتِ قبور ، اموات کے لئے ختمِ قرآن ، قراءت ، میلادِ پاک سید الکائنات علیہ وعلیٰ آلہ افضل الصلوات والتحیات پر اصل ضابطہ کی بنا پر منع باقی ہے۔ “( فتاویٰ رضویہ ، 19 / 495 )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم